ایکنا نیوز- جنوبی امریکہ میں اسلام کو زیادہ وقت نہیں گزرا ہے تاہم اسلام نے یہاں کافی اثر ڈالا ہے۔
جمہوری گویان جسکا مرکز جارج ٹاون ہے اور جنوبی امریکہ کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے اس میں دس فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے اور انقلاب اسلامی ایران کے بعد یہاں شیعہ آبادی بھی کافی ہے تاہم دیگر ممالک کی طرح یہاں پر اسلام فوبیا پیدا ہوچکا ہے اور مختلف سیاست دان بھی اس حوالے سے سرگرم نظر آتے ہیں۔
مولانا تصدیق عبیدی (Maulana Tasdeeq Abbidi) جو جامعة المصطفی(ص) العالمیه ، گویان میں موجود ہے انہوں نے ایکنا سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں یہاں کے مسلمانوں اور شیعہ کی حالت زار کے حوالے سے کہا:
گویان میں پچاس فیصد آبادی عیسائی ہے، ۳۸ فیصد هندو ہے اور ۱۰ فیصد مسلم آبادی ہے.
عبیدی کا کہنا تھا: شیعہ تعلیمات میں ہماری ترجیح انسانی کرامت پر زور ہے تاکہ بقائے باہمی کی فضا ایجاد ہوسکے۔
شیعہ ایکٹویسٹ کا کہنا تھا: اس وقت ایک ادارہ ہے جسمیں تمام مسالک کے علما موجود ہیں جہاں بین المسالک تقریب و وحدت پر بات ہوتی ہے اور یہاں اچھی وحدت کی فضاء قایم ہے اور کوئی فرقہ پرستی موجود نہیں اور شیعہ سنی میں کوئی اختلاف نہیں اور لوگ ایکدوسرے کی مساجد میں بلاروک ٹوک عبادت کرتے ہیں۔
اسلاموفوبیا کے بارے میں کہنا تھا: دنیا میں ہرجگہ اسلاموفوبیا موجود ہے اور ہمارے کچھ دوستوں کو بھی دہشت گردی کی حمایت کے بارے میں گرفتار کیا جاچکا ہے اور یہاں پر شیعہ کے خلاف بھی پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔
عبیدی کا کہنا تھا: داعش نے میڈل ایسٹ میں فرقہ پرستی کے حوالے سے کافی کوششیں کی اور انکی کارروائیوں کے نتیجے میں امریکہ، یورپ، افریقہ تمام علاقوں میں اسلاموفوبیا کی فضا پیدا ہوئی اور اسلام و قرآن مجید کی توہین اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرایم میں اضافہ ہونے لگا۔/
4083576