ایکنا- المصری الیوم نیوز کے مطابق قرآن کے علمی معجزے پر کام کا آغاز مصری محقق عبدالرازق نوفل نے کیا تھا۔
اس مسلے کو زیادہ باریک بینی سے انجام دینے کا آغاز فرنچ ڈاکٹر موریس بوکای (Maurice Bucaille)، نے پچاس کے عشرے سے شروع کیا جو مصر شناسی شعبے سے منسلک تھے۔
بوکای سعودی بادشاہ ملک فیصل کا خصوصی ڈاکٹر تھا اور اسی وجہ سے وہ عرب دنیا کے قریب آئے. انہیں عربی زبان پر عبور تھا اور اسی وجہ سے کتاب لکھی جو قرآن کے علمی معجزے میں ایک انقلاب ثابت ہوئی، انکی کتاب کا نام ہے: «القرآن والتوراة والإنجيل دراسة في ضوء العلم الحديث» (قرآن، تورات و انجیل؛ ماڈرن علوم کے سایے میں مطالعہ)
اس کتاب کا دسیوں دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے اور سینکڑوں نسخوں میں شائع ہوچکی ہے۔
اس کتاب کی اشاعت کے بعد دسیوں میگزین میں اس پر اعتراضات شروع ہوئے اور انہوں نے علمی و کتاب مقدس میں رابطے کو نادرست قرار دینا شروع کیا۔
موریس بوکای قرآن کے معجزے حوالے سے کام پر معروف ہے اور انکے نظریے کو
«بوکائیلیسم» کے نام سے جانا جاتا ہے. بوکای نے اپنی کتاب «قرآن، تورات و انجیل» کو علمی رابطوں سے ثابت کرکے کہتا ہے کہ یہ کتاب آسمان سے اتری ہے۔
بوکلای ۱۹ جولائی سال ۱۹۲۰ کو شهر پوسیوگ میں پیدا ہوا اور 17 فروری سال 1988 کو وفات پاگئے۔ سال ۱۹۷۳ کو انہیں سعودی بادشاہ ملک فیصل کا خصوصی ڈاکٹر مقرر کیا گیا. وہ مصری صدر انور سادات کے فیملی ممبران کے بھی ڈاکٹر رہا ہے۔
موریس بوکای فرنچ ماں باپ سے تھے اور کھیتولک مسیحی تھا، انہوں نے میڈیکل کی تعلیم فرانس سے مکمل کی اور فرانس میں معروف سرجن شمار ہوتا تھا۔
یہ ایک مغربی مشرق شناس کی زندگی کی داستاں ہے جو اسلام کی طرف مائل ہوئے اور اپنی تحریریوں میں عدل و انصاف کی تاکید اور اسلام کو متعارف کراتے تھے اور کہتا تھا کہ علم ومذہب میں جدائی نہیں اور یہ ایک ایک سکے کے دو رخ ہیں۔