آستان قدس کے قرآنی مطالعاتی گروپ کے محقق اور ڈائریکٹرحجت الاسلام و المسلمین محمد حسن مؤمن زاده جو خود کو معروف محقق اور مفکرمرحوم آیت الله محمد واعظزاده خراسانی کا شاگرد بتاتے ہیں چار عشروں سے قرآنی خدمت میں مصروف عمل ہے۔
ایکنا نیوز سے گفتگو میں حجتالاسلام و المسلمین مؤمنزاده نے کتاب «المعجم فی فقه لغة القرآن و سر بلاغته» کے بارے میں کہا کہ یہ کتاب آستان قدس میں استاد مرحوم علامه واعظزاده خراسانی کے تعاون سے مکمل کی گیی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اس کتاب کے مقدمے کے لیے ۱۰ سال تک ایک بیس رکنی گروپ کے ہمراہ علمی کام کیا گیا تاکہ ایک شاہکار علمی سرمایہ پیش کیا جاسکے۔
انکا کہنا تھا کہ ۱۰ سالوں میں لگ بھگ ۵ لاکھ نوٹس بنائے گیے جو اب تک موجود ہیں۔
حجتالاسلام مؤمنزاده کا کہنا تھا کہ دس سال کی کاوش کے بعد اس کتاب پر رسمی طور پر کام شروع کیا گیا۔
مؤمن زاده کا کہنا تھا کہ آج لگ بھگ پچاس اسلامی ممالک میں علما اس قرآن کاوش سے تحقیقی کاموں میں استفادہ کرتے ہیں.
حجتالاسلام مؤمن زاده کا کہنا تھا کہ اب تک اس کے ۴۵ جلد شایع ہوچکے ہیں اور ہر جلد ۹۰۰ صفحات پر مشتمل ہے۔
انہوں نے اس کے ترجمے کے سوال پر کہا کہ کوشش کی جارہی ہے اور پروگرام ہے کہ اس کا انگریزی اور اردو کے ساتھ دیگر زبانوں میں ترجمہ پر کام کیا جائے۔
انہوں نے اس کی اہمیت پر سوال کے جواب میں کہا کہ نزول قرآن کے وقت سے اب تک اس موضؤع پر ایسا شاہکار کام نہیں کیا گیا ہے۔
آستان قدس مطالعاتی مرکز کے سربراہ کا کہنا تھا: اس کتاب کا مقصد یہ ہے کہ تفسیر کے اساتذہ اور محققین کے لیے معارف قرآن کا ایک خزانہ اور وسیع معلومات فراہم کیا جائے۔
انکا کہنا تھا کہ آگر مطالعہ کیا جائے تو قرآنی آثار میں بلاشک المعجم ٹاپ ترین کتابوں میں شمار ہوگی.
انکا کہنا تھا کہ دو تین سال قبل ہندوستان میں قرآنی محققین کی نشست میں المعجم کو ٹاپ ترین قرآنی سرمایہ کہا گیا۔
حجتالاسلام مؤمن زاده کا کہنا تھا: اس طرح جو کہا جاتا تھا کہ شیعه دنیا میں قرآنی مطالعاتی حوالے سے کام نہیں کیا گیا ہے یہ الزام اب نہیں لگ سکتا اور واضح ہوگا کہ اگر موقع دیا جائے تو ایسا کام شیعہ دنیا میں ہوسکتا ہے۔/
4113586