پہلی علمی تقیسم بندی قرآن کے رو سے

IQNA

قرآنی معلومات / 11

پہلی علمی تقیسم بندی قرآن کے رو سے

19:46 - February 08, 2023
خبر کا کوڈ: 3513734
ایکنا تھران- قرآن کے مطابق مختلف قسم کے پانیوں میں فرق ہوتا ہے جیسے آب گوارا، آب طھور، آب شور وغیرہ جسکو اب سائینس تسلیم کرتی ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق قرآن کریم پانی کی مختلف اقسام میں فرق کا قایل ہے اور ہر ایک کے لیے الگ نام رکھا ہے، قرآن کریم میں بارش کے پانی کو«آب طهور» کہا گیا ہے؛ نہروں اور کنووں کے میٹھے پانی کو «آب فرات» کہتا ہے اور سمندر کے نمکین یا شور پانی کو «أجاج» کا نام دیا گیا ہے. آج علمی دنیا بھی ان میں فرق کو تسلیم کرتی ہے۔

قرآن کریم میں بارش کے پاکیزہ پانی کو«طهور: پاک» کہا گیا ہے. بارش کا پانی جوپہلے تبخیر اور پھر تقطیر کے عمل سے گزرتا ہے ہر آلودگی سے پاک ہوتا ہے، ماہرین اس پانی کو آب مقطر سے تعبیر کرتے ہیں جو ایک قسم کی اینٹی بائیوٹیک کردار کا حامل ہے۔

تاہم یہ گوارا پانی نہیں چونکہ گوارا پانی میں مختلف مفید مواد شامل ہوتے ہیں جو زمین پر جاری ہونے کے بعد چشموں اور سنگلاخ میدانوں سے گزرتے ہویے اس میں شامل ہوتے ہیں جس کو قرآن آب فرات سے تعبیر کرتا ہے اور یہ پینے کے لیے سب سے زیادہ مناسب ہے۔

قرآن کریم، نہروں کے پانی کو «أجاج» سے پکارتا ہے جیسے سوره مبارکه فاطر میں آیا ہے «وَمَا يَسْتَوِي الْبَحْرَانِ هَذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ: یہ دو دریا ایک جیسے نہیں: یہ دریا جس کا پانی گوارا اور میٹھا ہے اور وہ جو شور اور نمکین یا کڑوا ہے۔» (فاطر:12).

اس آیت میں دو قسم کے پانی «عذب فرات» (شیرین اور گوارا) اور «ملح أجاج» (نمکین و کڑوا) یعنی نہر کا میٹھا پانی سمندر کا کڑوا پانی۔

نہروں کے لیے «ملح أجاج» کہا گیا ہے یعنی اس میں کڑوا پن بہت زیادہ ہے اور نمکین ہونے کی وجہ صرف نمک نہیں بلکہ اور وجوہات بھی ہیں۔

اس تقسیم بندی کے پیش نظر جو قرآن میں مختلف پانیوں کے لیے انجام دیا گیا ہے ایک علمی نظریہ شمار ہوتا ہے۔

لہذا توجہ کی ضرورت ہے کہ یہ اصطلاحات ایک خاص قسم کی تقسیم بندی ہے جو صدیوں کے بعد سائینس آج اس کا اعتراف کرتی ہے اور یہ قرآن کے مجعزات میں شمار ہوتا ہے۔/

نظرات بینندگان
captcha