ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق مطابق اسرائیل میں مظاہروں کا سلسلہ نو ہفتوں سے جاری ہے اور گذشتہ روز تل ابیب میں تقریباً 2 لاکھ، حیفاء میں 30 ہزار، ہرزلیہ میں 12ہزار، اشدود میں 4 ہزار اور دیگر علاقوں اور شہروں میں دسیوں ہزار لوگوں نے نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کی پالیسیوں خاص طور پر عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے کیے۔
تل ابیب کی شائع ہونے والی فوٹیج دیکھ کر اس ہفتے کے احتجاج کی وسعت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ نیتن یاہو کے خلاف نعرے بازی کے دوران مشتعل مظاہرین کی اسرائیلی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔
زرائع کے مطابق تل ابیب کے علاوہ مقبوضہ علاقوں کے درجنوں شہروں میں گزشتہ رات نیتن یاہو کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے ہنگامے برپا ہوئے۔ حیفاء، مقبوضہ یروشلم، ہرزلیہ، رمت حاشارون، کریات تبعون، کفار سبا، رحوفوت، نس تسیونا، رعنانا، بئر السبع اور حولون ان شہروں میں شامل تھے جہاں ڈھائی لاکھ کی بڑی تعداد میں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر ماضی کے سب ریکارڈ توڑ دیئے اور حالیہ برسوں میں نیتن یاہو کے خلاف سب سے بڑے مظاہرے کیے۔
تازہ ترین خبروں کے مطابق صیہونی حکومت کے 69ویں فائٹر اسکواڈرن کے 40 ریزرو پائلٹس میں سے 37 نے بدھ کے روز بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں حکمران کابینہ کے تجویز کردہ عدالتی اصلاحات کے بل کے خلاف احتجاج میں تربیتی مشقوں میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اسرائیل اس طرح کے مظاہروں سے جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچنے کے قریب دکھائی دیتا ہے۔