ایکنا نیوز- قرآن کریم کے ستاسٹھویں سورے کا نام «قلم» ہے. اس سورے میں 52 آیات ہیں اور یہ سورہ قرآن کے انتیسویں پارے میں ہے۔ قلم مکی سورہ ہے جو ترتیب نزول کے حوالے دوسرا سورہ ہے جو قلب رسول گرامی اسلام(ص) پر نازل ہوا ہے۔
اس سورے کو «قلم» اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ پہلی آیت میں قلم کا ذکر ہے اور خدا قلم اور جو کچھ لکھتا ہے اس کی قسم کھاتا ہے۔
علامه طباطبایی تفسیر المیزان کے مطابق یہ کوئی مخصوص قلم نہیں اور جو کچھ لکھتا ہے وہ بھی مخصوص نہیں لکھائی نہیں، لہذا قلم اور جو کچھ قلم لکھتا ہے خدا کی ایک بڑی نعمت ہے جس طرح سے قرآن میں دیگر چیزیں جیسے سورج، چاند اور دن رات اور زنجیر و زیتون کی قسم کھائی گئی ہے۔
اس سورے کا مقصد رسول گرامی کی صفات کا بیان اور انکے اخلاق حسنہ پر عمل کی تاکید جاتی ہے اور اسی طرح مشرکوں کی بری صفات اور رسول اسلام کے دشمنوں، داستان «اصحاب الجنه» اور مشرکوں کو خبردار کیا جاتا ہے، قیامت کی یاد دلائی جاتی ہے مشرکوں کے برابر صبر و استقامت کا درس دیا جاتا ہے۔
اس سورہ میں رسول خدا (ص) مشرکوں کی تہمت جو آپ کو دیوانه کہتے تھے انکو صبر کرنے بہترین اجر کا وعدہ کیا جاتا ہے رسول اسلام کو مشرکین کی اطاعت سے دور رہنے کا کہا جاتا ہے۔
سورے کا آغاز قلم اور لکھائی سے شروع ہوتا ہے اور دوسری آیت میں مشرکین کی تہمت اور رسول اسلام کی صفات پر اشارہ کیا جاتا ہے۔
ایک اور حصے میں مشرکین کی صفات اور پھر داستان اصحاب الجنة یا صاحبان باغ کا ذکر ہوتا ہے اور پھر گناہ کی وجہ سے ان پر سخت عذاب کا بیان کیا جاتا ہے۔
اصحاب الجنه داستان میں کچھ لوگوں کا ذکر ہے جنکے یمن میں باغات تھے جس سے ایک بوڑھا شخص بقدر ضرورت استفادہ کرتا تھا اور اضافی محصولات کو ضرورت مندوں میں تقسیم کرتا تھا، اسکی موت کے بعد انکے بیٹوں نے فیصلہ کیا کہ تمام فایدے کو اپنے لیے اٹھا کر رکھیں گے اور فقیروں کو نہیں دیں گے۔
اس کنجوسی کی عادت کی وجہ سے ایک رات گرچ چمک اور آسمانی بکلی کی وجہ سے باغ میں آگ لگ جاتی ہے اور سب کچھ برباد ہوتا ہے، ایک بھائی نے انہیں خدا کی طرف دعوت دی، وہ لوگ پشیمان ہوئے اور انہوں نے توبہ کیا۔/