ایکنا- ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی اسپیشل بینچ نے میڈیکل کے طلبہ کو حافظ قرآن ہونے پر اضافی 20 نمبر دینے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل کے طلبہ کو حافظ قرآن ہونے کی بنیاد پر اضافی نمبر دینا سمجھ سے بالاتر ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ صرف میڈیکل ڈگری ہی نہیں ہر شعبے میں حافظ قرآن ہونے کی بنیاد پر 20 اضافی نمبر دیے جاتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ یہ حساس معاملہ ہے، مسلمان حفظ اللہ کے لیے کرتا ہے نمبر لینے کے لیے نہیں، کیا کسی مسیح کو انجیل حفظ کرنے پر 20 اضافی نمبر ملتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیس کو تبھی سنا جا سکتا ہے جب شفافیت سے مقرر ہوا ہو، شفاف طریقہ کار سے مقرر نہ ہونے والے مقدمات کے فیصلے پر بھی سوالات اٹھتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا کام کرنے کا طریقہ کار ایک معمہ ہے جو میری سمجھ سے بالاتر ہے جس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اس طریقہ کار سے یہ کیس نہیں سن سکتا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے میڈیکل کے طلبہ کو حافظ قرآن ہونے پر اضافی 20 نمبر دینے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت پر’خصوصی’ بینچ بنانے پر اعتراض اٹھا دیا۔