ایکنا نیوز- تھران یونیورسٹی کے اسلامی معارف کے استاد مجید معارف، نے نشست بعنوان «لیلهالقدر کی حقیقت اور رمضان میں دعا» جو اسلامی مذاہب یونیورسٹی میں منعقد کی گیی تھی اس میں انہوں نے شب قدر کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
شب قدر کے بارے میں اشارے موجود ہیں جیسے سوره بقره میں کہا جاتا ہے: «شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ»
اور اسی طرح کہ قرآن ایک رات میں اترا یا تدریجی طور پر مختلف اوقات میں سورہ دخان میں کہا گیا ہے کہ : «إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنْذِرِينَ»
اور پھر اس رات کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک الگ سے سورہ اترا جسمیں کہا گیا ہے۔
«إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ». اس میں اس رات کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے کہ اس رات کی اہمیت هزار ماه مہینوں سے بہتر ہے اور پھر کہا گیا کہ اس رات فرشتے آتے جاتے ہیں۔
شب قدر میں فرشتوں کے نزول کا مرکز«انسان» ہے
لگتا ہے کہ واضح انداز میں شب قدر بارے مذکورہ تین مقامات ہیں تاہم ایک اور آیت بھی ہے جس پر کم توجہ دی جاتی ہے اور سوره نحل کی دوسری آیت ہے: «يُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ بِالرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ أَنْ أَنْذِرُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاتَّقُونِ؛
یعنی فرشتے اور روح خدا کے فرمان پر بندوں میں سے جس بندے پر خدا چاہتا ہے نازل کرتا ہے
اور (انہیں حکم دیتا ہے) کہ لوگوں کو خبردار کریں (اور کہیے) میرے سوا کوئی معبود نہیں اور میری مخالفت (دستور) سے پرہیز کیجیے». یہ اس سورہ سے کافی مشابہہ ہے جو سوره قدر میں ہے۔
آیت کہتی ہے کہ فرشتے کو ان بندوں پر اترنے پر اترنے کا کہا جاتا ہے جس کو وہ چاہتا ہے اور اس آیت میں خاص نکتہ واضح ہوتا ہے کہ فرشتے روح کے ساتھ اس دنیا میں اترتے ہیں اور انکے اترنے کا مرکز انسان ہے، فرشتے بیجان چیزوں پر نہیں اترتے اور انکے اترنے کا مرکز انسان ہے۔/