ایکنا نیوز- قرآن کریم کا اکہترواں سورہ «نوح» کے نام سے ہے جس میں 28 آیات ہیں اور یہ سورہ قرآن کے انتیسویں پارے میں موجود ہے۔
یہ مکہ سورہ ترتیب نزول کے حؤالے سے اکہترواں سورہ ہے جو قلب رسول گرامی اسلام (ص) پر نازل ہوا ہے۔
حضرت نوح(ع) خدا کا خاص پیغمبر شمار ہوتا ہے اور اس کو انکے نام سے منسوب کرنے کی وجہ اس میں انکی داستان کا بیان ہے، اس سورہ میں حق کے طرفداروں کی دائمی جدوجہد کی طرف اشارہ ہے جس کو اہل حق کرتے رہیں گے۔
داستان حضرت نوح اور انکی قوم کی طرف کافی سورتوں میں اشارہ بیان کیا گیا ہے لیکن اس سورہ میں انکی زندگی کو جسطرح سے بیان کیا گیا ہے کہیں اور نہیں ملتا۔ اس سورہ میں حضرت نوح کی مسلسل کوشش اور انکی قوم کی ضدبازی اور ایمان نہ لانے کی بات ہوئی ہے۔
داستان حضرت نوح علیهالسّلام اور انکی قوم کی ہدایت ایک الھی دعوت کے تجربے کا نام کہا جاسکتا ہے اور اسی حؤالے سے اس سورہ کو«نوح» کا سورہ کہا جاتا ہے۔
سورہ نوح کی تیسری آیت «أَنِ اعْبُدُوا اللَّـهَ وَاتَّقُوهُ وَأَطِيعُونِ: خدا کی پرستش کرو اور اس کا لحاظ کرو اور اس کی فرمانبرداری کرو کو نوح کی دعوت کے تین اصول کہا جاتا ہے۔
آیت کے پہلے حصے «أَنِ اعْبُدُوا اللهَ» کو نوح کی قوم کی شناخت کہا جاتا ہے تاہم انہوں نے خدا کی پرستش کی بجایے بتوں کی پرستش پر اصرار کی، اسی وجہ سے نوح کی دعوت کو توحید کی عبادت کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔
دوسرے اصول کو «وَ اتَّقُوهُ» یعنی گناہوں سے دوری کرو اور پسندیدہ کاموں پر تاکید کرنا۔
تیسرا اصول «وَ أَطِيعُونِ» ہے جس کو نوح کی اطاعت اور انکی پیغمبری کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔
اس سورے میں نوح کی وصیت اور نصیحتوں کے علاوہ، تقوی پر تاکید، خدا کی اطاعت اور انکے رسول کی اطاعت، خد اکی نعمتوں اور آثار کو توحید کی نشانیوں میں، عقاید کے اصول کا بیان، اخلاقی اور اجتماعی امور کی تاکید اور حضرت نوح کی دعاوں کا ذکر ہے۔/