ایکنا نیوز- قرآن کریم کا تہترواں سورہ «مزمل» کے نام سے ہے. اس سورہ میں 20 آیات ہیں اور یہ سورہ قرآن کے 29 ویں پارے میں ہے۔
قرآن کا یہ سورہ مکی ہے اور ترتیب نزول کے حؤالے سے یہ تیسراں سورہ ہے جو قلب رسول اسلام (ص) پر اترا ہے۔
اس سورے کی ابتدائی آیت میں رسول(ص) کی طرف اشارہ ہوا ہے یعنی وہ شخص جس نے لباس لپیٹا ہے. «مُزّمّل» یعنی لباس لپیٹنا تاکہ سو جائے یا سردی سے خود کو محفوظ رکھے. بظاہر لگتا ہے کہ اس سے مراد رسول اسلام(ص) ہے جو مشرکین کے ہاتھوں تکلیف اٹھانے کے بعد غم سے آرام کے لیے خود کو لپیٹ کر آرام فرماتے۔
«اٹھ کھڑے ہونا» (قُم) سے مراد اٹھنا اور خدا کی راہ میں جدوجہد کرنا ہے.
اس سورے میں مختلف موضوعات ہیں جنمیں پیغمبر(ص) کو رات میں عبادت اور قرآت کی دعوت دینا اور کفار کے مقابل صبر کرنا اور قیامت شامل ہے۔
اس سورہ میں رسول اسلام (ص) کو نماز شب پڑھنے تاکہ اس طریقے سے وہ عظیم ذمہ داری کے لیے تیار ہوجائے۔
مفسرین کے مطابق انکو جلد خدا کی جانب سے عظیم ذمہ داری سونپ دینی کی تیاری ہے. یہ نصیحت پیغمبر کے علاوہ سارے اہل ایمان کے لیے ہے کہ رات کی عبادت بہت قوی مند بنانے والی ہے: «إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا: یقینا نماز اور رات کی عبادت پائیدار اور استقامت والی ہے» (مزمل/ 6)
اسی طرح دشمنوں کے مقابل رسول گرامی کو صبر کی تاکید ہے اور جو لوگ آپ کو شاعر یا دیوانہ پکارتے، ان سے لاتعلق رہنے کی تاکید ہے اور نصیحت سب کے لیے ہے، اس سورے میں کفار کو خبردار کے ساتھ مومنین کو صبر کی نصیحت کی جاتی ہے۔
اس سورے کی ایک آیت میں درست قرآت کی بات ہے. چوتھی آیت میں کہا گیا ہے: « و رَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیلاً: اور قرآن کو ٹھر کر پڑھو». «ترتیل» یعنی «تنظیم» اور «ترتیب » ہے اور اس سے مراد قرآن کو ترتیل اور حرف بہ حرف پڑھنا اور درست ادائیگی کے ساتھ معنی میں غور و فکر کرنا ہے۔