ایکنا- الجزیرہ نیوز کے مطابق جموں کشمیر میں جہاں ہندو مسلم فسادات ہوتے رہتے ہیں وہاں ایسے واقعات میں سرکاری عمل دخل بھی کم نہیں۔
ہندوستان کی حکومت نے اگست 2019 کو اچانک یہاں کی خودمختاری کا خاتمہ کرکے سرکاری اختیارات نافذ کرنے کا اعلان کیا۔
فرنچ اخبار لومونڈ کے مطابق ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے فیصلہ کیا کہ " دفاع دیہات" کے نام پر ہندو جتھے کو مسلح کیا جائے۔
ایسی کمیٹی یا جتھہ سال 1993 کو پہلی بار کشمیر جہاں ستر فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے وہاں تشکیل دیا گیا جسمیں 27 ہزار ہندو شامل ہوئے جنکا مقصد مسلح گروپوں سے نمٹنا بتایا گیا۔ ان سے حکومت ہمیشہ کام لیتی رہی ہے۔
اگرچہ انڈین سرکار نے دعوی کیا ہے کہ اس کمیٹی کو دیہاتی علاقوں کی حفاظت کے لیے تشکیل دی گیی ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ ان میں مسلح افراد کی شمولیت سے انتقامی کارروائیاں لی جارہی ہیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق اس کمیٹی کے خلاف 221 رپورٹ درج ہوچکی ہیں جن کے خلاف اکثر شکایات مسلمانوں کی ہیں۔/
4145922