ایکنا نیوز- متعدد اخلاقی صفات ہیں جنکی طرف اسلامی تعلیمات میں کافی تاکید کی جاتی ہے تاہم ایک ایسی صفت ہے جس کے آثار دیگر صفات سے کافی منفرد ہیں اور وہ صبر ہے۔
قرآن کریم میں صبر کی طرف کافی تاکید کی جاتی ہے اور اس حوالے سے کہا جاتا ہے: «سَلامٌ عَلَيْكُمْ بِما صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّار ؛ ( فرشتے ان سے کہتے ہیں:) تم پر سلام ہو صبر و استقامت کی وجہ سے! کیا زبردست منزل ہے ان کی(دائمی)!» (رعد:24).
قدرتی بات ہے کہ جو انسان جنت کی طرف راستہ ڈھونڈتا ہے اس نے کافی اچھے کام کیے ہوتے ہیں تاہم اس آیت میں خاص طور پر صبر کی بات کی جاتی ہے جہاں جنت میں جاتے ہی فرشتے ان سے صبر و اسقامت بارے مبارکبادی پیش کرتے ہیں۔
انسان چاہے یا نہ چاہے، پسند کرے یا نہ کرے دنیا میں آتے ہی مشکلات انکو گھیر لیتی ہیں اور مختلف مادی و غیرمادی مسائل پیدا ہوجاتے ہیں حتی جو مادی دولت بہت رکھتے ہیں پھر بھی خاص مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں، اب کیا انسان ان مشکلات کے سامنے ہار مان لیں یا مقابلہ کریں؟
تسلیم ہونا یا ہار ماننے سے درد کا مداوا نہیں ہوتا بلکہ درد میں اضافہ ہوتا ہے اور یہی خاص پواینٹ ہے صبر و تسلیم میں۔ مشکلات سے مقابلے کا راستہ صبر ہے جس سے مشکل ختم ہوسکتی ہے لہذا امام علی(ع) فرماتے ہیں: «لا يَعْدِمُ الصَّبُورُ الظَّفَرَ وَ انْ طَال بِهِ الزَّمانُ؛ صبر شخص کامیابی سے محروم نہیں ہوتا گرچہ وقت لگے.»
صبر کی اقسام :
اگر تینوں اقسام کی مصیبتوں کے مقابل صبر کی اہمیت پر غور کریں تو واضح ہوتا ہے کہ اس طرح سے کامیابی ممکن ہوجاتی ہے۔/