ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی دانشور اور معروف ادبی شخصیت غلامعلی حداد عادل، کی ادبی خدمات کے اعتراف میں محفل انجمن هندیران کے تعاون سے منعقد کی گیی جسمیں مختلف ممالک کے فارسی گو شعراء اور ادبی شخصیات شریک تھیں جہاں محفل کی صدارت علیرضا قزوه اور میزبانی سیدمسعود علویتبار کررہے تھے۔
علیگڑھ یونیورسٹی میں مرکز تحقیقات فارسی کے بانی پروفیسرآذرمیدخت صفوی جنکو ہندوستان میں «چشم و چراغ فارسی» کے نام سے یاد کیا جاتا ہے انہوں نے اس محفل میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ڈاکٹر حداد ایک بہترین دانشور، مفکر، استاد، سیاست داں اور انسان دوست تھیوریسٹ ہے. حداد عادل فارسی زبان کے علاوہ عربی، انگریزی اور بعض دیگر زبانوں پر انہیں کاملا عبور حاصل ہے۔
ہندوستان میں «گولڈن ایوارڈ» جیتنے والے دانشور کا کہنا تھا : ڈاکٹر حداد عادل کی کتابوں اور مقالوں کی تعداد ڈھائی سو سے اوپر ہے اور اگر کہو کہ وہ ہندوستان میں ایران کا روحانی سفیر ہے تو بیجا نہ ہوگا کیونکہ ایران اور ہندوستان میں ادبی رشتوں صدیوں اور ہزاروں سالوں سے قایم ہیں اور اس میں فارسی زبان ، ادبی شخصیات اور حداد عادل جیسی شخصیات کا اہم کردار رہا ہے۔
ادبی تنقید نگار اور شاعر رضا اسماعیلی نے تقریب سے خطاب میں کہا: ڈاکٹر حداد کی شخصیت صرف شعر کی دنیا تک محدود نہیں اور انکا ایک اہم کارنامہ قرآن مجید کا ترجمہ ہے اور اس پر کام تمام قرآنی محققین کی ذمہ داری ہے۔
ہندوستانی شاعرہ پروفیسر بلقیس فاطمه حسینی نے تقریب سے خطاب میں کہا: استاد غلامعلی حداد عادل عصر حاضر کے اہم ترین ادبی ماہرین میں شمار ہوتا ہے. هند و ایران میں سیاسی تعلقات کے علاوہ ادبی تعلقات بہت مستحکم ہیں۔
افغانستان کے شاعر سیدحکیم بینش نے تقریب سے خطاب میں کہا: ایک اور نکتہ جس پر کم لوگ توجہ کرتے ہیں فارسی ادبیات میں انکے نظریے ہیں انکے نظریات سرحدوں سے اس پار ہے۔
انڈین محقق اور مترجم مهدی باقرخان کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا: ڈاکٹر حداد عادل کی ثقافتی روح اور انقلابی و اجتماعی سرگرمیوں میں جوش و خروش نمایاں ہے۔
صاحب کتاب «شیرازِ هند» کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا: ڈاکٹر حداد عادل شهیدمطهری کے ہمفکر قرآنی مترجم ہے جنہوں نے گذشتہ آٹھ سالوں میں اس پر کام کرکے اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور استاد بهاءالدین خرمشاهی نے اس کو ٹاپ تھری فارسی قرآنی ترجموں میں سے ایک قرار دیا۔/
4149792