ایکنا نیوز- خبررساں ادارے ایس بی ایس کے آسٹریلیا کی ریاست ساوتھ ویلز میں مسلمان، ہندو اور سیکھ برادری نے توہین مذہب کو جرم قرار دینے کی حمایت کردی۔
ساوتھ ویلز میں اقلیتی مذاہب کے الائنس نے کہا ہے کہ یہ قرار داد کافی عرصے سے تیار ہے جو توہین مذاہب کو روک سکتی ہے۔
نیو ساوتھ ویلز میں توہین مذہب کو جرم قرار دینے کی قرار داد پارلیمنٹ میں پیش کردی گیی ہے جس کے مطابق نفرت پھیلانے، تحقیر و تضحیک یا کسی گروہ یا شخص کو کسی خاص مذہب کی وجہ سے مذاق اڑانے کو غیرقانونی قرار دیا جائے گا۔
سیکھ انجمن کے سابق سربراہ راویندرجیت سینگ کا اس بارے کہنا تھا: لیبر پارٹی نے وعدہ کیا ہے کہ توہین مذاہب کی قرارداد کو پہلے سو دن میں پیش کی جائے گی، انکا کہنا تھا: بہت سے واقعات سیکھ عمامہ داروں، مسلمان باحجاب خواتین اور ہندو خواتین کے خلاف رونما ہوچکے ہیں۔
سینگھ کا کہنا تھا: امید ہے اس قرار داد سے توہین مذاہب کے جرایم میں کمی آئے گی۔
ہندو کونسل کے ڈپٹی سوریندر جین نے بھی اس قرار داد کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ توہین مذہب کو جرم جان کربہت سے لوگ اس کے ارتکاب سے پسپا ہوں گے۔
ساوت ویلز میں اقلیتی وزیر اسٹیو کامپر کا کہنا تھا کہ اقلیتی برادری توہین مذاہب بارے کافی تحفظات رکھتی ہے۔
آسٹریلیا میں اسلام فوبیا نگران تنظیم کی چئیر پرسن شراره عطایی کے مطابق ملک میں اسلام فوبیا جرایم میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے اور اسکی روک تھام ضروری ہے۔
انکا کہنا تھا: میں سمجھتا ہوں اس سے جرم میں کمی ہوگی اور یہ پیغام جائے گا کہ ملک میں عدم برداشت کی فضا قابل قبول نہیں ہوگی۔
انکا کہنا تھا: مسلمان کیمونٹی اس جرم سے کافی متاثر ہوتی ہے بالخصوص خواتین اس کا خاص شکار بنتی ہیں۔/
4155670