ایکنا نیوز- قرآن کریم حضرت عیسی (ع) کے کچھ «حواریوں» کا ذکر کرتا ہے جو حضرت عیسی کے صحابی تھے۔
لفظ «حواریون» کے دو موضوع بیان ہوا ہے. پہلا مطلب یا معنی لفظ «حواری» کا «سفید کرنا» ہے اور دوسرا مطلب یاران حضرت عیسی (ع) لباس دھونے والے اور لباس سفید کرنے ولا ہے.
ایک مطلب یہ ہے کہ انہوں نے خود کو گناہوں سے پاک کیا تھا اور دوسروں کو پاک کرنا چاہتے تھے۔
یاران حضرت عیسی (ع) یا وہی حؤاری حضرت عیسی وہی ، 12 لوگ تھے، انجیل متی میں انکی تعریف یوں کی گیی ہے: ۱. شمعون المعروف پِطْرُس ۲. آندرِیاس برادر پطرس ۳. یعقوب فرزند زَبَدی ۴. یُوحَنّا برادر یعقوب ۵. فیلپُّس ۶. بَرتولما ۷. توما ۸. مَتّى ۹.یعقوب فرزند حَلْفا ۱۰. تدّی ۱۱. شمعون غیور۱۲. یَهُوداى اِسْخَریوطى.
کہا جاتا ہے کہ شمعون، عیسی(ع) کا بہترین اور نزدیک ترین دوست تھا انکو پطرس کہا گیا ہے۔ اسی طرح «یهودا اسخریوطی»، ایک خائن بندہ صحابی تھا جس نے عیسی کو رومیوں کے سپرد کیا۔
حواری حضرت عیسی (ع) کے خآص دوست تھے جو بندگی کی راہ میں انکی مدد کرتے. حضرت عیسی(ع) انکو اپنے رسول اور سفیر شمار کرتے اور انکو طاقت دی تھی کہ ہر بیمار کو شفا عنایت کرتے۔
قرآن کریم میں حواریوں کے نام نہیں آئے ہیں مگر انکی خصوصیات بیان کیا گیا ہے؛ جیسے آی 52 سوره آل عمران میں انکے ایمان بارے کہا گیا ہے: «فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَى مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنْصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ: جب عیسی نے ان سے احساس کفر کیا، کہا: [اقامه دین اور سیر و سلوک] میں کون میری مدد کرنے والے ہیں؟ حواریوں نے کہا ہم مددگار ہیں ، ہم خدا پر ایمان لایے؛ اور گواہ رہو کہ ہم خدا کے مقابل [احکام و فرامین پر] تسلیم هیں». اسی طرح آیت 14 سوره صف میں اس مسلے پر بیان ہوا ہے.
ایک اور نکتہ جو قرآن میں بیان ہوا ہے، حضرت عیسی (ع) سے انکی درخواست ہے جو آسمانی دسترخوان بارے ہے. درخؤاست وجہ بنتی ہے کہ حضرت عیسی (ع) انکے ایمان بارے شک کرتے، تاہم وہ اس کو مزید ایمان کے لئے جانتے تھے: «إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَنْ يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِنَ السَّمَاءِ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ؛ قَالُوا نُرِيدُ أَنْ نَأْكُلَ مِنْهَا وَتَطْمَئِنَّ قُلُوبُنَا وَنَعْلَمَ أَنْ قَدْ صَدَقْتَنَا وَنَكُونَ عَلَيْهَا مِنَ الشَّاهِدِينَ: اور [ياد كرو] جب حواریوں نے کہا اے عيسى فرزند مريم کیا تمھارا رب دسترخؤان نازل کرسکتا ہے [عيسى] نے کہ اگر ایمان رکھتے ہو اور خدا کا لحاظ کرتے ہو؛ کہا ہم کھانا چاہتے ہیں تاکہ ہمارا دل مطمین ہوجائے۔ اور جان لے کہ تم نے سچ کیا اور تاکہ ہم گواہ رہیں» (مائده/ 112 و 113).
حواری، حضرت عیسى (ع) کے آسمان پر چلے جانے کے بعد لوگوں میں جاتے اور انکو دین مسیح کی طرف تبلیغ کرتے یہانتک کہ وہ بعض ظالم بادشاہ یا بنى اسرائیل کے رہنماوں کے ہاتھوں قتل ہویے۔/