ایکنا نیوز- زبان کے گناہ میں سے ایک بدترین گناہ غیبت ہے جس کی سخت مذمت کی گیی ہے۔
غیبت کرنا یعنی جب کوئی شخص نہ ہو تو اسکی غیرموجودگی میں اس کے عیب بتانا کہ اگر وہ شخص سنتا تو اس کو برا لگتا۔
قرآن مجید میں اس کی برائی بارے خدا ایک مثال پیش کرتا ہے جو اس عمل کی برائی اور حرام پر تاکید ہے، ارشاد ربانی ہے: « وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ؛ اور تم میں سے کوئی ایکدوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟!»(حجرات:12).
اس آیت میں اللہ تعالی غیبت کو مردے کا گوشت کھانے سے تعبیر کرتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جس کی غیبت کی جاتی ہے وہ مردے کی طرح ہے جو اپنا دفاع نہیں کرسکتا اور ایسے شخص پر حملہ بدترین فعل ہے جو اپنا دفاع نہیں کرسکتا۔
غیبت کرنے والا کمزور اور ضعیف ہے جو مسائل کو فیس نہیں کرسکتا اور اپنے مردہ بھائی پر حملہ آور ہوتا ہے۔
انسان جو غیبت کی عادت کرتا ہے اور یہ عمل اس پر حاوی ہوجاتا ہے وہ برے گمان رکھتا ہے اور اپنی انرجی اس میں صرف کرتا ہے کہ کسی کی بری عادت کو دوسروں کے سامنے پیش کرکے اس کی آبرو ختم کرے بلاسمجھے کہ اس سے معاشرے میں اعتماد متزلزل ہوتا ہے اور معاشرے میں بگاڑ پیدا کرتا ہے۔
عام طور پر جس کے سامنے دوسرے کی غیبت کی جاتی ہے ممکن ہے وہی غیبت کرنے والا اسی شخص کی غیبت دوسروں کے سامنے بھی کرے کیونکہ اسکی عادت بن جاتی ہے۔
ہر جسمانی یا روحانی بیماری کا علان اس کی تشخیص کے بغیر ممکن نہیں اور چونکی غیبت کی وجہ یا جڑ میں کافی عوامل شامل ہیں لہذا ان کی طرف جانا چاہیے، حسدم کینہ، انتقام طلبی، تکبر اور غرور ان عوامل میں شامل ہیں کہ جب تک ان چیزوں کو اندر سے ختم نہیں کیا جاتا غیبت سے رہائی ممکن نہیں۔/