پاکستانی میں فرقہ وارنہ بل خطرناک سازش ہے۔ شیعہ علما

IQNA

ایکنا رپورٹ:

پاکستانی میں فرقہ وارنہ بل خطرناک سازش ہے۔ شیعہ علما

5:57 - August 15, 2023
خبر کا کوڈ: 3514780
ایکنا کوئٹہ: پاکستان میں تنگ نظری،تعصب،فرقہ واریت اور نفرت کی فضاء بنائی گیی جسکے نتیجے میں گزشتہ بیس پچیس سالوں میں پورے پاکستان میں اسی نوے ہزاربےگناہ لوگ قتل ہوئے۔

ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں متنازعہ ناموس صحابہ بل پر اعتراضات کا سلسلہ جاری ہیں اور گذشتہ روز شیعہ علما کے گروپ نے پریس کانفرنس میں اس بل بارے تحفظات کا اظھار کیا جس کا متن پیش خدمت ہے:

 

بسم الله الرحمن الرحیم

محترم صحافی حضرات!

وطن عزیز لاالہ الااللہ کے بنیاد پر معرض وجود میں آئی۔ جسمیں تمام مکاتب فکر شیعہ، سنی، دیوبندی اور بریلوی کے زعماء وطن کے حصول کی جد و جہد میں شامل تھے۔ایک ایسا وطن جسمیں تمام مسالک کے لوگ اپنے اپنے عقاید کے مطابق امن و محبت کے ساتھ آزادانہ طورپر زندگی گزارے، لیکن ضیاء کے زمانے سے پاکستان میں تنگ نظری،تعصب،فرقہ واریت اور نفرت کی فضاء کو پروموٹ کردیاگیا جسکے نتیجے میں گزشتہ بیس پچیس سالوں میں پورے پاکستان میں اسی نوے ہزاربےگناہ لوگ قتل ہوئے۔خود کوئٹہ میں ہمارے مومنین کے تقریبا دو ہزارافراد شہید کردئے گئے۔ حال ہی میں وہی تنگ نظرطبقے نے عجلت اور بے سمجھی میں ماضی میں پاس شدہ ناموس صحابہ و اہلبیتؑبل میں ترمیمی شق داخل کردیا جسکے خرابیاں درج ذیل ہیں۔

  1. ماضی میں پاس شدہ بل کے مطابق FIR کی اختیار صرف حکومت کے پاس تھی جبکہ اب ترمیمی شق کے مطابق ہر ایک شخصFIR کرواسکتا ہے۔ توجس طرح بارہا باراقلیتوں کے سلسلے میں توہین اسلام کے جھوٹے مقدمات کے ذریعے قتل و غارت گری ہوئی ہے۔ اسی طرح اب ترمیم کے بعد اس بل کے ذریعے ذاتی رنجشوں اور دشمنیوں میں بھی یہ بل غلط استعمال ہو کر قتل و غارت اور دشمنی کا پیش خیمہ بنے گا۔

پاکستانی میں فرقہ وارنہ بل قتل و غارت کی بڑٰی اور خطرناک سازش ہے۔ شیعہ علما کی پریس کانفرنس

 

2. دوسری بات یہ کہ توہین کا مفہوم کی وضاحت اس ترمیم میں نہیں ہےکہ توہین گالی دینے اور سب و شتم کے معنی میں ہے یا کتابوں کے حوالے دے کر اسلامی تاریخ کے حقائق بتانے سے بھی توہین ہوجاتی ہے۔ دوسرے پہلو کے مطابق اسلامی تاریخ میں ریسرچ اور تحقیقات کا راستہ بند ہوگا جوکہ اسلام شناسی کے سلسلے میں ایک المیہ سے کم نہ ہوگا۔

3. تیسری بات یہ کہ مختلف اسلامی مکاتب فکر کے معتبر کتب میں ایسے واقعات درج ہے کہ جسکے پڑھنے سے اس ترمیمی بل کے مطابق سزا کا مستحق ہوگا جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔اسکے علاوہ صحاح ستہ جیسے معتبر کتب بھی زیر سوال چلے جاتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ علما وفد میں مجلس وحدت کے رہنما، امام جمعہ سید ہاشم موسوی دیگر نامور علما اور خطبا شریک تھے۔/

نظرات بینندگان
captcha