ایکنا نیوز- قرآن میں غفلت اور بے خبرے بارے کافی آیات ہیں جو اس چیز کی اہمیت کے لیے کافی ہیں، اللہ رب العزت واضح انداز میں اس چیز کو ہلاکت کا عامل قرار دیتا ہے:
«سأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِىَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِى الارضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَ ان يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لايُؤْمِنُوا بِهَا وَ انْ يَرَوْا سَبيلَ الرُّشدِ لايَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا وَ انْ يَرَوْا سَبِيلَ الْغَىِّ يَتَّخِذُوهُ سَبيلًا ذَلِكَ بَأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلين؛
اور جلد ان کو جو زمین پر ناحق غرور کے ساتھ چلتے ہیں انکو اپنی آیات سے منصرف کرونگا، وہ ایسے ہیں کہ آیات کو دیکھے تو اس پر ایمان نہیں لاتے اور اگر ہدایت کو دیکھے تو اسکا انتخاب نہیں کرتے اور گمراہی پر چلتے ہیں اس وجہ سے یہ ایسے ہیں کہ انہوں نے ہماری آیت سے غفلت کا مظاہرہ کیا !» (اعراف:146)
غفلت اس خصوصیت میں شامل ہے جس کے وسیع شعبے ہیں اور ہر طرح کی بے خبری دنیوی و اخروی اس میں شامل ہیں اور اسکے نتائیج سنگین نکلتے ہیں اور باعث بنتا ہے کہ انسان کا عمر ضائع ہوجائے اور انسان کی سرمایہ ضائع ہوجاتا ہے۔
کبھی انسان سخت حالات میں کافی کوشش کرتا ہے اور سرمایہ جمع کرلیتا ہے تاہم ایک چھوٹی سی غفلت اس کے سارے سرمایے کو ضایع کرسکتی ہے اور انسان اپنے اس کام کو درک کرتا ہے کہ کسقدر بڑی غلطی ان سے ہوئی۔
آیتالله مکارم شیرازی اس حوالے سے فرماتے ہیں: «غفلت» انسان کے اعمال کی نابودی کی وجہ بنتی ہے کیونکہ غافل انسان اچھے اعمال کی طرف کم ہی جاتا ہے اور غفلت انکو اس طرف توجہ کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ خلوص کے ساتھ رب کی عبادت کی طرف جائے۔
اسی حوالے سے امير مؤمنین على(ع) فرماتے ہیں: «ايَّاكَ وَ الْغَفْلَةَ وَ الِاغْتِرَارَ بِالْمُهْلَةِ فَانَّ الْغَفْلَةَ تُفْسِدُ الاعْمَالَ؛ غفلت و غرور سے پرہیز کیجیے، کیونکہ غفلت اعمال کو فاسد کردیتی ہے».