مناظرہ داستان حضرت موسی میں

IQNA

انبیاء کا انداز تربیت؛ موسی(ع) / 30

مناظرہ داستان حضرت موسی میں

5:30 - October 03, 2023
خبر کا کوڈ: 3515048
ایکنا تھران: حق و باطل مشخص کرنے کے لیے مناظرہ کافی موثر ہے اور اس کا تربیتی أمور کے علاوہ بھی بہت اہمیت ہے۔

ایکنا نیوز- انبیاء کے انداز تربیت میں سے ایک مناظرے کی روش ہے جس کا مطلب بحث کرنا اور سوال و جواب کرنا اور فکر کرنا تاکہ حقیقت کا پتہ چلا سکے۔

 

مناظرہ ایک ادبی مقابلہ ہے جو طرفین کے مابین  ڈائیلاگ پر مبنی ہوتا ہے اور ہر فریق اپنی دلیل پیش کرتا ہے تاکہ اپنی بات کو درست ثابت کرسکے مناظرے کا موضؤع عقیدے، اخلاق یا اجتماعی کسی موضوع پر ہوسکتا ہے اور مناظرے کا مقصد اپنی برتری ثابت کرنا ہوتا ہے، اس کا مقصد حقیقت کو واضح کرنا ہوتا ہے فضول جھگڑے کے برعکس جسمیں صرف حریف کو نیچا دکھانا ہوتا ہے۔

 

مناظرے کا ایک مقصد تعلیم و تربیت ہے، غیر مستقیم تعلیم جو ذھن میں دیر تک موثر رہے، اصلاح کی طرف دعوت اور فساد پھیلانے سے روکنا اس دعوت کا اہم مقصد ہے۔

 

 

حضرت موسی )ع( نے اس روش سے کافی استفادہ کیا، پہلے مرتبے میں انکو فرعون کی طرف روانہ کیا گیا

 

جو معاشرے میں سربراہ تھے انکی اصلاح اول مرحلے کی ہے تاکہ بقیہ کی تربیت بھی آسانی ہوسکے۔

 

قرآن کا اس بارے دو رویہ پیش ہوتا ہے:

  1. اشاره به مبعوث و برانگیختن حضرت موسی به سوی فرعونیان برای مناظره.

« ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ مُوسَىٰ وَهَارُونَ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُجْرِمِينَ  ؛ انکے بعد ہم نے موسی و ہاروں کو انکی طرف بھیجا  تاہم انہوں نے غرور کیا، وہ گناہ کار گروپ ہے۔!» (یونس: 75)

 

اور جو ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت موسى)ع(  کو فرعون کی طرف ارسال کیا جاتا ہے اس لیے کہ حضرت موسى)ع(  بنى اسرائیل کی نجات کے لئے روانہ کرتا ہے اوریہ گفتگو و مناظرے کے بغیر ممکن نہیں۔

 

 ا

 

  1. موسی اور فرعون میں مناظرے پر آیات

 

«وَقَالَ مُوسَى يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ حَقِيقٌ عَلَىٰ أَنْ لَا أَقُولَ عَلَى اللَّهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ قَدْ جِئْتُكُمْ بِبَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ فَأَرْسِلْ مَعِيَ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَ إِنْ كُنْتَ جِئْتَ بِآيَةٍ فَأْتِ بِهَا إِنْ كُنْتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ؛ اور موسی نے کہا: «اے فرعون!

میں عالمین کے پروردگار کی جانب سے آیا ہوں پس بنی اسرائیل کو میری طرف روانہ کرو، فرعون نے کہا:

 

!»(اعراف: 104 الی 106)

 

اگر نشانی لائے ہو تو پیش کرو اگر سچ کہتے ہو:

 

حضرت موسی )ع(  نے پہلی ٹکراو میں فرعون سے یوں کہا: اے فرعون ! یعنی مکمل آداب کے ساتھ مگر چاپلوسی سے ہٹ کر۔/

نظرات بینندگان
captcha