ایکنا نیوز- تربیت کے مختلف طریقوں میں سے ایک مقابلے کی روش ہے یعنی اینٹ کا جواب پتھر سے یا جیسا وہ کرے گا تم بھی کرو۔
قرآن کے رو سے یہ قابل فخر نہیں کہ نا اہلوں کے مقابلے ہم گالی گلوچ سے کام لیں بلکہ قرآن کے مطابق انکو سلام کہہ کر گزر جانا ہے۔
تاہم بعض مواقعوں پر قرآن و روایات کے رو سے شرایط کو دیکھتے ہوئے مقابلہ کا حکم دیا گیا ہے تاکہ گستاخی کو روکا جاسکے۔
ارشاد باری تعالی ہے : « فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ؛ اگر وہ (مجموعی طور پر) تم پر تجاوز کرے، تم بھی اسی طرح کرو، اور خدا سے پرہیز کرو اور جان لو کہ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔!»(بقره: 194).
قرآن کے مطابق جو لوگ دلیل کے باوجود ضدباز تھے قرآن نے ان سے سختی سے مقابلے کا کہتا ہے۔
ان لوگوں کے دو قسم ہیں، پہلے وہ لوگ جو نادان اور جاہل ہے ان کے مقابل صبر اور تحمل سے کام لینے کا حکم دیا گیا ہے تاہم جو دشمنی کرتا ہے اور جانتے ہوئے جنگ پر اتر آتا ہے ان سے سختی سے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے۔
حضرت موسی نے فرعون کے مقابل اسی روش سے استفاد کیا: حضرت موسی )ع( کو ڈیوٹی دی گئی کہ وہ جاہل کے سامنے سختی سے پیش آئے۔
«وَ لَقَدْ آتَیْنا مُوسى تِسْعَ آیاتٍ بَیِّناتٍ فَسْئَلْ بَنِی إِسْرائِیلَ إِذْ جاءَهُمْ فَقالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّی لَأَظُنُّکَ یا مُوسى مَسْحُوراً ؛ ہمم نے موسی کو روشن معجزے دیے ، اور بنی اسرائیل سے سوال کرو کہ معجزے کیسے تھے؟! فرعون نے موسی سے کہا: «اے موسی! میرا خیال ہے کہ تم جادوگر ہو (یا ساحر)»» (اسراء: 101)
حضرت موسی نے اس توہین کے مقابل اسی انداز سے جواب دیا «قالَ لَقَدْ عَلِمْتَ ما أَنْزَلَ هؤُلاءِ إِلّا رَبُّ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ بَصائِرَ وَ إِنِّی لَأَظُنُّکَ یا فِرْعَوْنُ مَثْبُوراً .؛ تم جانتے ہو کہ ان معجزوں کو خدا کے علاوہ کسی نے نہیں بھیجا۔
تم جانتے ہو کہ آسمانوں زمینوں کے وہ مالک ہے موسی نے کہا: «تم جانتے وہ کہ ان آیات کے زمین و آسمانوں کے مالک کے سوا کسی نے نہیں بھیجا دلوں کو روشن کرنے کے لیے؛ اور میرا خیال ہے کہ اے فرعون تم (جلد) هلاک ہوجاوگے»(اسراء: 102)
حضرت موسی )ع( کا پیغام یہ تھا کے اے فرعون جانتے ہویے ان روشن آیات کا انکار کرتے ہو اور میں بھی جانتا ہوں کہ ان آیات کے ساتھ لوگ حق کو جان لیتے ہیں اور اسی لیے جانتے ہوئے حق کا انکار کرتے ہو پس تم ہلاک ہوجاوگے۔/