عمر مکی، نے اس کتاب کے حوالے سے کہا ہے : جس چیز نے مجھے اس کتاب کو لکھنے پر مجبور کیا وہ فلسطین کے دردناک مناظر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: میں چاہتا تھا میں اس کتاب کے زریعے سے فلسطین کے ساتھ اپنی وابستگی کو ثابت کرسکوں اور بچوں کے لئے ان واقعات کو اجاگر کرسکوں۔
عمر مکی کے مطابق اس کتاب کے دو سو صفحات ہیں اور اس کو فلسطین کے ادبی مقابلوں میں شامل کی جارہی ہے۔
مصر رائٹروں کی انجمن نے اس بچے کی اس کتاب کو سراہا ہے اور انکو انجمن میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمر مکی مصری انجمن حفظ و قرآء کا کم عمر ترین ممبر بھی ہے وہ محافل میں تلاوت کرتے ہیں اور آیات کی تفسیر کرتے ہیں اس پر الازھر نے انکو سراہا ہے اور کم عمر ترین خطیب کا عنوان بھی حاصل کیا ہے۔
عمر مکی نے اس سے پہلے " کتاب کے ساتھ سفر" کی مہم چلا چکا ہے تاکہ بچوں میں مطالعے کا شوق پیدا ہو۔
انہوں نے ایک موبائل لائبریری بھی کھولی ہے جو مختلف شہروں میں گھومتی ہے اور بچوں کو کتاب امانت دی جاتی ہے اور ان سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی جاتی ہے۔/
4185969