ایکنا نیوز- خبررساں ادارے وفا کے مطابق صہیونی آباد کاروں کی جانب سے پیر کی شام ہیبرون کی مسجد ابراہیمی میں متعدد فلسطینی پر حملے واقعہ پیش آیا جہاں نمازیوں کا شیلنگ سے گھٹنے لگا۔
اس خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے: کل شام، پیر کے روز مغرب کی نماز کے وقت ہیبرون کے مرکز ابراہیمی مسجد میں، آباد کاروں کے گیس کے شیلنگ سے متعدد نمازی دم گھٹنے اور آگ سے جھلس گئے۔
فلسطینی ہلال احمر نے اپنی طرف سے اعلان کیا ہے کہ اس نے ہیبرون کی ابراہیمی مسجد میں آنسوگیس حملے میں زخمی ہونے والے دو افراد کو اسپتال منتقل کیا ہے۔
کارکنوں نے سوشل میڈیا پر ایک کلپ پوسٹ کیا جس میں نمازیوں کو سانس لینے سے کھانستے ہوئے دکھایا گیا، کچھ زمین پر پڑے ہوئے، اور ایک شخص نے کہا: "آباد کاروں نے ہم پر اسپرےسے حملہ کیا۔"
صیہونی حکومت کے حکام نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ابراہیمی مسجد پرانے شہر ہیبرون میں واقع ہے جو صیہونی حکومت کے کنٹرول میں ہے اور وہاں تقریباً 400 آباد کار رہتے ہیں جس کی حفاظت تقریباً 1500 صہیونی فوجی کرتے ہیں۔
25 فروری 1994 کو فجر کے وقت ایک اسرائیلی آباد کار نے مسجد میں نمازیوں کا قتل عام کیا۔ اس جرم کے بعد، جو 29 نمازیوں کی موت کا باعث بنا، صیہونی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے آخر کار مسجد کو تقسیم کیا اور 63% یہودیوں اور 37% مسلمانوں کو وقف کیا۔
تقسیم کے بعد بھی اس مسجد میں مسلمانوں کو بہت سے مسائل اور پابندیوں کا سامنا ہے۔ فلسطین کی وزارت اوقاف و مذہبی امور کی دو رپورٹوں کے مطابق صہیونی فوج نے اکتوبر 2023 میں مسجد الحرام میں 142 مرتبہ اور گزشتہ نومبر میں 62 مرتبہ اذان دینے سے روکا ہے۔/