ایکنا نیوز – عربی 21 نیوز کے مطابق، سویڈن کی امیگریشن عدالت نے گزشتہ سال دارالحکومت اسٹاک ہوم میں متعدد بار قرآن پاک کو جلانے والے سلوان مومیکا کی ملک بدری کی تصدیق کی ہے۔
سویڈن کے ’ایکوٹ‘ ریڈیو کے مطابق بدھ کو امیگریشن عدالت نے مومیکا کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اسے ملک سے ڈی پورٹ کرنے کے محکمہ امیگریشن کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
عدالت نے وضاحت کی کہ مومیکا نے اپنے رہائشی اجازت نامے کی درخواست پر غلط معلومات فراہم کیں اور اس لیے اسے ملک بدر کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
سلوان مومیکا، ایک 37 سالہ عراقی تارک وطن، صوبہ نینویٰ کے قراقوش علاقے میں پیدا ہوا۔ مومیکا کی فیس بک کی معلومات کے مطابق، اس نے 2005 میں نینوی ہاسپیٹلیٹی اینڈ ٹورازم انسٹی ٹیوٹ سے گریجویشن کیا۔ مومیکا کی کچھ ملیشیا گروپوں کا رکن ہونے کی تاریخ ہے۔ انہیں سیریئن ڈیموکریٹک پارٹی کے بانی اور "صقور السریان" نامی مسلح گروپ کے کمانڈر کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن پاک کی مسلسل توہین کے جواب میں عراقی حکومت نے سلوان مومیکا کی حوالگی اور اس پر مقدمہ چلانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
حال ہی میں سویڈن میں اسلامی ممالک کی مساجد اور سفارت خانوں کے سامنے قرآن مجید کی توہین کے بار بار واقعات دیکھنے میں آئے ہیں جس سے مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ پایا جاتا ہے اور بعض اسلامی ممالک نے سویڈن کے سفارت کاروں کو طلب کرکے باضابطہ احتجاج بھی کیا تھا۔/
4198725