ایکنا کے مطابق المصری الیوم کا حوالہ دیتے ہوئے حافظ قرآن اور مصری قومی ٹیم کے کھلاڑی احمد رفعت کی کھیل کے دوران موت پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے وسیع ردعمل سامنے آیا ہے۔
مصری پریمیئر لیگ میں حصہ لینے والے ماڈرن اسپورٹ کلب نے اعلان کیا ہے کہ اس ٹیم کے کھلاڑی احمد رفعت کی حالت بگڑنے پر انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جس کے بعد وہ 31 سال کی عمر میں انتقال کرگئے ہیں ۔
گزشتہ مارچ میں، رفعت اتحاد اسکندریہ کے خلاف اپنی ٹیم ماڈرن فیوچر (کلب کا سابقہ نام) کے میچ کے دوران زخمی ہو گئے تھے، تاہم صحت یابی کے بعد انہیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
اس کھلاڑی کی موت پر جو کہ قرآن مجید کا حافظ بھی تھا، مصر میں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے وسیع ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور بہت سے لوگوں نے اپنے میسیج میں اس مسئلے کا ذکر کیا ہے۔
وہ مصر کے صوبہ کفر شیخ میں واقع ضلع بلا کے گاؤں ابشان میں پیدا ہوئے اور اس گاؤں کے قرآنی اسکول کے استاد کے مطابق انہوں نے اپنے بچپن اور ابتدائی سالوں میں پورا قرآن پاک حفظ کر لیا تھا اور ہمیشہ ان مراکز کی حمایت کی۔ ان کے آبائی شہر کے لوگوں اور اس کے ساتھیوں نے ہمیشہ ان کے حسن اخلاق کی تعریف کی ہے۔
ان کی میت کو آبائی گاؤں منتقل کرنے کے بعد آبائی قبرستان میں والد کے پہلو میں سپرد خاک کر دیا گیا۔