ایکنا نیوز- المنار نیوز چینل کے مطابق شیخ نعیم قاسم کی یہ دوسری تقریر ہے جو حزب اللہ کے شہید جنرل سیکریٹری سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ہوئی۔
شیخ نعیم قاسم نے اپنی تقریر کا آغاز ان الفاظ سے کیا: صہیونی دشمن، امریکہ اور مغرب اجتماعی طور پر ہم پر دباؤ بڑھانے اور ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم ان سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: "ہم شہید مقاومت کے جنرل سیکریٹری کی کمی میں اپنے حالات بیان کرنے سے قاصر ہیں، لیکن ہم ان کی عظمت سے حوصلہ لیتے ہیں۔ ہم سید حسن نصراللہ، مقاومت کے محور کے شہید سید کے بیٹے ہیں۔
نعیم قاسم نے کہا: طوفان الاقصیٰ کی کارروائیوں نے مشرق وسطیٰ میں تبدیلی کا آغاز کر دیا ہے اور یہ مقاومت کی موجودگی اور کردار سے ممکن ہوا ہے۔ اگر مغرب اسرائیل کی حمایت نہ کرتا تو یہ رژیم قائم نہ رہ سکتی۔ قابض رژیم جو مظالم ڈھا رہی ہے، وہ تاریخ میں بے مثال ہیں؛ بچوں، خواتین، بزرگوں، امدادی ٹیموں اور ڈاکٹروں کا قتل، اسپتالوں، گھروں، سڑکوں کو تباہ کرنا وغیرہ۔ جو کچھ قابض رژیم کر رہی ہے، وہ انسانیت اور آزاد قوموں کے قتل کے مترادف ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک ہماری سرزمین پر قابضوں کے جرائم میں شریک ہیں۔ طوفان الاقصیٰ دشمن کے ساتھ ایک عظیم اور بابرکت مقابلہ ہے اور یہ تبدیلی کا درست راستہ ہے۔ قابض رژیم کا مقصد مقاومت کو مکمل طور پر ختم کرنا اور فلسطینی قوم کو تباہ کرنا تھا تاکہ فلسطینی عوام کے پاس مقاومت کرنے اور اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کی طاقت نہ رہے۔
انہوں نے کہا: غزہ کی مقاومت ایک افسانہ ہے اور ایک سال سے ڈٹی ہوئی ہے، اور یہ اس سے بھی زیادہ مدت تک ڈٹی رہ سکتی ہے۔ غزہ اور مغربی کنارے کی مقاومت اور مقبوضہ علاقوں کے اندر ہونے والی کارروائیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ فلسطینی عوام اور مقاومت کو شکست نہیں دی جا سکتی۔
ایران مقاومت کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے پرعزم ہے
شیخ قاسم نے کہا: ایران اسلام اور امام خمینیؒ کا ایران گفتار اور عمل میں صہیونی رژیم کے خاتمے کے لیے قدم اٹھا رہا ہے۔ ایران نے وعدہ صادق 1 اور وعدہ صادق 2 کے ذریعے تل ابیب کے دل کو نشانہ بنایا اور یہ ظاہر کیا کہ ایران مقاومت کے ساتھ کھڑا ہونے اور اس کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
حزب اللہ لبنان کے نائب جنرل سیکریٹری نے مزید کہا: لبنان صہیونی رژیم کا ہدف تھا اور نیتن یاہو نے بارہا کہا کہ وہ نیا مشرق وسطیٰ چاہتا ہے۔ تاریخ نے ثابت کیا کہ صہیونی رژیم خطے اور دنیا کے لیے ایک خطرہ ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ خطے کے تمام ممالک اور ان کے عوام کو اپنی پالیسیوں کے سامنے جھکا دے۔
اس حزب اللہ رہنما نے فلسطینی شہدا، خصوصاً شہید اسماعیل ہنیہ کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا: قابض رژیم نے ثابت کیا ہے کہ وہ لبنان، پورے خطے اور انسانیت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ ہم نے غزہ کی حمایت کے لیے لبنان کا محاذ کھولا اور دشمن صہیونی کے خلاف اس کا بوجھ کم کیا۔ ہمارا دوسرا مقصد لبنان اور اپنی قوم کا دفاع کرنا تھا۔ نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ نیا مشرق وسطیٰ بنانا چاہتا ہے اور گالانٹ نے کہا تھا کہ حزب اللہ کو نشانہ بنانا نیا مشرق وسطیٰ کا دروازہ کھولے گا۔ گالانٹ پہلے غزہ اور لبنان میں اپنی حالت درست کرے اور پھر نیا مشرق وسطیٰ کی بات کرے۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا: ہماری صفوں میں کوئی خالی جگہ نہیں ہے اور وہ سب بھری ہوئی ہیں۔ اگر دشمن اپنی جنگ جاری رکھتا ہے تو اس کا نتیجہ میدان میں طے ہو گا اور ہم میدان کے مرد ہیں۔
انہوں نے کہا: ہمارے نزدیک، مقاومت اور عوام کی حمایت ہی واحد حل ہے، یہ ہماری فتح کا واحد آپشن ہے۔ ہم مقاومت کریں گے اور اسرائیل زوال پذیر ہو گا۔/
4241314