ایکنا نیوز کے مطابق، میانمار کی فوج کو حالیہ جنگی کارروائیوں میں بھاری نقصانات کا سامنا کرنے کے بعد، ریاست آراکان میں روہنگیا مسلمانوں کو زبردستی اپنی صفوں میں شامل کر کے انہیں اگلے محاذ پر لڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
جاپانی ٹی وی چینل (NHK) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ میانمار کی فوج نے آرکان آرمی کے محاصرے کے بعد اس حکمت عملی کو اپنایا ہے۔ چینل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ یہ اقدام ریاست راخین میں روہنگیا اقلیت اور دیگر نسلی گروہوں کے درمیان دشمنی کو بڑھانے کے حربے کے طور پر کیا جا رہا ہے۔
NHK کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آراکان میں مارچ کے مہینے میں فلمائی گئی وڈیوز نے روہنگیا کو زبردستی فوج میں بھرتی کرنے کے متعلق شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، جو کہ روہنگیا اقلیت پر فوج کے طویل عرصے سے جاری مظالم کے پس منظر میں ایک لرزہ خیز حقیقت ہے۔
ایک وڈیو میں، ایک افسر کو مغربی میانمار کی فوج کی یونیفارم میں آراکان میں دکھایا گیا، جبکہ ان کے ساتھ موجود مرد، جو بظاہر روہنگیا ہیں، میانمار کی فوجی وردیوں جیسے لباس میں نظر آئے اور کچھ لوگ روہنگیا زبان میں بات کرتے دکھائی دیے۔
ایک اور وڈیو میں نوجوان روہنگیا کو اسلحے سے بھرے ٹرک پر دکھایا گیا، جس میں وہ BA-63 مشین گنز لے کر جا رہے تھے، جو میانمار آرمی کے تیار کردہ ہیں اور عام طور پر پولیس کے زیر استعمال رہتی ہیں۔
چینل نے یہ بھی بتایا کہ اگست میں ایک روہنگیا شخص سے بات چیت ہوئی جس نے بتایا کہ وہ فرار ہونے سے پہلے میانمار کی فوج میں زبردستی بھرتی ہوا تھا۔ اس نے مزید کہا کہ اس کے گاؤں کے تقریباً 40 افراد کو فوج میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا اور انہیں وعدہ کیا گیا کہ اگر وہ جنگ میں کامیاب ہوتے ہیں تو انہیں میانمار کی شہریت دی جائے گی، بصورت دیگر مخالفت کی صورت میں ان کے خاندانوں کو ایذا رسانی کا سامنا کرنا ہوگا۔/
4247459