شهادت کا مفہوم و معنی

IQNA

قرآن میں شھادت (1)

شهادت کا مفہوم و معنی

5:32 - November 19, 2024
خبر کا کوڈ: 3517482
آیات قرآن کریم اور نبی اکرم (ص) کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شہادت وہ مرتبہ ہے جس کا ہر مسلمان طلبگار ہوتا ہے۔

شہادت کا مطلب اللہ کی راہ میں قتل ہونا ہے، اور جو شخص اللہ کی راہ میں قتل ہوتا ہے، اُسے "شہید" کہا جاتا ہے۔ شہادت انسانی فضیلتوں میں ایک اعلیٰ مرتبہ ہے اور یہ موت کا سب سے قابل احترام طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ قرآن کریم کی آیات اور نبی کریم ﷺ کے ارشادات میں شہید کے لیے ایسا مقام بیان کیا گیا ہے کہ ہر مسلمان اس مقام کو پانے کی خواہش رکھتا ہے۔ شفاعت کا حق، اعلیٰ زندگی اور گناہوں کی معافی جیسے مقامات، اس مرتبے کے کچھ پہلو ہیں۔
 
لغوی طور پر "شہید" اُس شخص کو کہا جاتا ہے جو موجود ہوتا ہے اور مشاہدہ کرتا ہے۔ شہید کو "شہید" اس لیے کہا جاتا ہے کہ بظاہر ہم سمجھتے ہیں کہ وہ مر گیا ہے، مگر وہ موجود ہے، ہمیں دیکھ رہا ہے اور قیامت کے دن ہمارے اعمال کا گواہ ہوگا۔ فقہا کے مطابق، شہید کے جسم کو غسل اور کفن کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس کا جسم چھونے سے غسلِ مس میت واجب نہیں ہوتا۔ یہ حکم صرف اُس شخص کے لیے ہے جو کافروں کے خلاف میدان جنگ میں مارا جائے اور دوسروں پر لاگو نہیں ہوتا۔
 
قرآن کریم میں شہادت کو "قتل فی سبیل اللہ" (اللہ کی راہ میں قتل ہونا) کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ قرآن کی ایک آیت میں فرمایا گیا ہے: "اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے جائیں، انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، لیکن تمہیں شعور نہیں" (البقرہ/154)۔ قرآن کے مفسرین کا ماننا ہے کہ اس آیت کے مطابق شہداء اس دنیا میں بھی زندہ ہیں، وہ ہمارے اعمال پر ناظر ہیں، ہمیں دیکھتے ہیں اور ہمارے قریب موجود ہیں، اگرچہ ہم ان کی موجودگی کو محسوس نہیں کرتے۔
 
ایک اور آیت میں اس حقیقت پر زور دیا گیا ہے کہ : «وَ لا تَحْسَبَنَّ الَّذينَ قُتِلُوا في‏ سَبيلِ اللَّهِ أَمْواتاً بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ» "اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہو گئے، انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں" (آل عمران/169)۔
 
شہیدوں کی زندگی سے مراد صرف برزخ کی زندگی نہیں ہے۔ قرآن کے مطابق، ہر انسان کو مرنے کے بعد زندگی ملتی ہے اور کوئی بھی مرنے کے بعد ختم نہیں ہوتا بلکہ اپنی زندگی جاری رکھتا ہے۔ اس کے برعکس، شہیدوں کی زندگی کا اثر دنیا میں بھی نمایاں ہوتا ہے۔ شہداء ہمارے کمزور دلوں کو مضبوط کر سکتے ہیں، ہمیں ہدایت دے سکتے ہیں اور صحیح راستے کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ شہداء حقیقی معنوں میں زندہ ہیں اور ان کا دنیا پر اثر واضح ہے۔

ٹیگس: شھادت ، شہید ، قرآن
نظرات بینندگان
captcha