ایکنا کے مطابق، الکفیل ویب سائٹ نے آستانِ عباسی کی جانب سے نایاب نسخہ جاتِ خطی کی بحالی کے لیے کی جانے والی سرگرمیوں پر مبنی رپورٹ شائع کی ہے، جس کا ترجمہ درج ذیل ہے:
کربلا میں قائم مرکز "الفضل" جو آستانِہ مقدس عباسی کی نگرانی میں کام کرتا ہے، تاریخی ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے وقف ہے۔ اس مرکز میں ماہرین کی ایک ٹیم نایاب اور قیمتی نسخہ جاتِ خطی کی بحالی کے لیے سرگرم ہے۔ یہ وہ ورثہ ہے جو صدیوں کی غفلت اور تخریب کاری کا شکار ہو کر ضائع ہونے کے قریب تھا۔
مرکز "الفضل" عراق کے ان چند منفرد اداروں میں شامل ہے جہاں اعلیٰ سطح کے ماہرین اور جدید ترین آلات دستیاب ہیں۔ مرکز کے سربراہ لیث لطفی کے مطابق، آستانِ عباسی نے اس منصوبے کے لیے یورپ سے جدید ترین آلات درآمد کیے ہیں، جن میں تاریخی نسخوں کی مرمت کے لیے خصوصی مشینیں بھی شامل ہیں۔ مرکز کے تکنیکی ماہرین نے بیرونِ ملک جدید تربیتی ورکشاپس میں حصہ لیا ہے تاکہ نسخوں کی بحالی کا کام معیاری طور پر انجام دیا جا سکے۔
مرکز "الفضل" میں تین بڑے شعبے ہیں، جن میں بائیولوجیکل لیبارٹری، کیمیائی لیبارٹری، مرمتی شعبہ، فنونِ تزئین و آرائش، لاک اور چمڑے کے جلد سازی کا شعبہ شامل ہیں۔ معاون سربراہ علی محمد جاسم کے مطابق، آلات جرمنی، پولینڈ، چیک جمہوریہ، جاپان اور امریکہ سے درآمد کیے گئے ہیں۔
یہ مرکز نہ صرف نایاب نسخوں کی بحالی کرتا ہے بلکہ اپنے عملے کو تربیت دینے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے تعاون بھی کرتا ہے۔ 2018 میں مصر کے ماہرین نے مرکز میں تربیتی کورسز کروائے، جبکہ 2023 میں مرکز نے کویت کے "مرکز العترة الطاهرة" کے عملے کے لیے ایک تربیتی پروگرام منعقد کیا۔
مرکز کے معاون سربراہ نے بتایا کہ آستانِ عباسی کے خزانے میں نایاب اور انتہائی قیمتی نسخہ جاتِ خطی شامل ہیں، جن کی قیمت کا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔ ان میں سب سے قیمتی نسخوں میں سے ایک مصحف امام زین العابدین (ع) ہے، جو ہرن کی کھال پر لکھا گیا ہے اور تقریباً 1200 سال قدیم ہے۔ یہ نایاب مصحف 2003 میں آستان عباسی کی املاک سے برآمد ہوا اور اس میں 16 صفحات شامل ہیں۔
یہ کوششیں آستانِ عباسی کی جانب سے اسلامی ورثے کو محفوظ کرنے اور نسلوں تک منتقل کرنے کے عزم کا مظہر ہیں۔/
4250834