حجتالاسلام والمسلمین علیرضا بہرامی، دارالحدیث فاونڈیشن کے بین الاقوامی علمی امور کے دفتر کے ڈائریکٹر نے "ایکنا" کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے، یومِ خواتین اور حضرت فاطمہ زہرا (س) کے یومِ ولادت کی مناسبت سے خواتین مجتہدات کی مرجعیت کے بارے میں رہبرِ معظم کی تاکید پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا:
فقہ میں ایک اہم مسئلہ موضوع کی شناخت ہے۔ موضوعات کو احکام سے الگ کرنا ضروری ہے تاکہ کسی بھی حکم کو صحیح طور پر بیان کیا جا سکے۔ کچھ مسائل خصوصی طور پر خواتین سے متعلق ہوتے ہیں، اور ان معاملات میں خواتین مجتہدات مردوں کی نسبت زیادہ درستگی کے ساتھ موضوع کو سمجھ سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رہبرِ معظم نے اس اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا: رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ خدا نے میری بیٹی فاطمہ کے دل اور وجود کو ایمان سے بھر دیا ہے، اسی لیے وہ ہمیشہ اللہ کی اطاعت میں رہتی ہیں۔
بہرامی نے کہا: بعض اوقات ہم یہ سمجھتے ہیں کہ خواتین کا علمی اور معرفتی مقام مردوں سے کم ہے اور وہ بلند انسانی اور الہی مقام حاصل نہیں کر سکتیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔ رہبرِ معظم نے بھی اسلامی نقطہ نظر سے خواتین کے بارے میں دس عناصر بیان کیے ہیں اور فرمایا ہے کہ اس منشور میں مزید نکات شامل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ مردوں اور عورتوں کے حقوق میں برابری ہے، لیکن اس کا مطلب تشابہ نہیں ہے۔
انہوں نے بیان کیا: خواتین اور مردوں کے حقوق اور علمی و معرفتی مقام میں برابری ہے لیکن دونوں کا کردار مختلف ہو سکتا ہے۔ دینی نصوص ہمیں بتاتی ہیں کہ عورت اور مرد عمل کے ذریعے بلند معرفتی، یقین، اور ایمان کے درجے تک پہنچ سکتے ہیں، اور حضرت فاطمہ زہرا (س) اس راستے میں ایک عظیم عملی مثال ہیں۔/
4255008