ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، بیت لحم کے شہر میں واقع "کلیسای المهد" میں پیر، مسیحی تعطیلات کے موقع پر ناقوس کی آواز گونج اُٹھی، جہاں مسیحی عیسائیوں نے مسیحی مشرقی تقویم کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سالگرہ کی دعائیں پڑھی۔ یہ دعائیں خاص طور پر فلسطین کے علاقے غزہ کے باشندوں، خصوصاً بچوں کے لیے کی گئیں، اور ان دعاؤں میں 16 ماہ سے جاری اسرائیلی فوجی جارحیت اور نسل کشی کے خاتمے کی دعا کی گئی۔
یہ دوسرا سال ہے کہ بیت لحم اور کلیسای المهد میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سالگرہ غم و افسوس کے ماحول میں منائی جا رہی ہے، کیونکہ اس مرتبہ بھی غزہ کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، جشن و خوشی کے روایتی علامتوں سے گریز کیا گیا ہے۔ اس سال بھی مقامی مسیحیوں نے شادی کی علامتوں سے پرہیز کرتے ہوئے دعا و نیایش کی محافل کا انعقاد کیا اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور غزہ کے عوام کے لیے امن کی دعا کی۔
مسیحیوں کا ایمان ہے کہ کلیسای المهد وہ جگہ ہے جہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے تھے، اور اس لیے یہ مقام ان کے لیے ایک مقدس اور اہم ترین عبادت گاہ ہے۔/