ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق، امام علی (ع) کے القاب اور کنیتیں مختلف شیعہ و اہل سنت کے منابع میں کثرت سے مذکور ہیں۔ علامہ ہادی بن ابراہیم نے اپنی کتاب «البروج فی اسماء امیرالمؤمنین» میں 290 القاب شمار کیے ہیں جبکہ ثابتی نے اپنی تصنیف «القاب و صفات مولای متقیان» میں 590 سے زائد القاب اور صفات کا ذکر کیا ہے۔ قاضی نور اللہ شوشتری نے «احقاق الحق و ازهاق الباطل» میں 247 القاب کو رسول اکرم (ص) سے منسوب کیا ہے۔
مرکز تحقیقات برائے عقائد، جو آیت اللہ سید علی سیستانی کے دفتر سے وابستہ ہے، نے امام علی (ع) کے اسماء، کنیتوں، اور القاب سے متعلق سوالات کے جوابات دیے ہیں۔
مرکز نے وضاحت کی ہے کہ «علی» وہ نام ہے جسے خود اللہ سبحان و تعالیٰ نے منتخب فرمایا، اور یہ اللہ کے اسماء میں سے مشتق ہے۔ نبی کریم (ص) کی ایک روایت کے مطابق:
"اللہ نے ہمارے لیے اپنے دو نام مشتق کیے۔ عرش کا مالک محمود ہے، اور میرا نام محمد۔ اللہ کا نام اعلیٰ ہے، اور میرے چچا زاد کا نام علی ہے۔" ایک اور روایت میں آیا ہے: "اللہ نے فرمایا: میں عالی ہوں اور یہ علی ہے۔"
روایت کے مطابق، جب فاطمہ بنت اسد نے امام علی (ع) کو جنم دیا، تو ایک فرشتے نے انہیں پکار کر کہا:
"اے فاطمہ! اس بچے کا نام علی رکھو کیونکہ اللہ علی الاعلیٰ ہے۔ اللہ نے فرمایا: میں نے اس کا نام اپنے نام سے مشتق کیا، اسے اپنے آداب سکھائے، اور اسے اپنے پیچیدہ علوم پر آگاہ کیا۔"
اس مرکز کے مطابق، امامیہ شیعہ کے ہاں مشہور ہے کہ «ایلیا» امام علی (ع) کا عبرانی زبان میں نام ہے۔ ایک مناظرے میں، جو ابوبکر کی موجودگی میں ایک راہب اور امام علی (ع) کے درمیان ہوا، راہب نے آپ (ع) سے پوچھا:
"اے جوان! تمہارا نام کیا ہے؟" حضرت علی (ع) نے فرمایا: "یہود میں میرا نام الییا ہے، عیسائی مجھے ایلیا کہتے ہیں، میرے والد نے میرا نام علی رکھا اور میری والدہ نے حیدرہ۔"
4259771