ایکنا نیوز، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کی پندرہ ماہ کی مسلسل حملات کے بعد، فلسطینی عوام نے جمعے کے روز غزہ کی تاریخی مسجد العمری میں جمع ہو کر نماز جمعہ ادا کی۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ گزشتہ اتوار کی صبح نافذ ہوا۔
نماز جمعہ سے قبل، حماس کے سیاسی دفتر کے رکن روحی مشتهی اور حماس کے سیکورٹی سروس کے سربراہ سامی عوده کے جنازے کی تدفین کی گئی۔ ان دونوں رہنماؤں کی لاشیں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد دریافت ہوئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جنازے، جو حماس کی عسکری شاخ کتائب القسام کے ارکان کی موجودگی میں منعقد ہوئے، اسرائیل کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ جنگ کے بعد بھی غزہ پر حماس کا کنٹرول قائم ہے۔
پہلی مرتبہ، غزہ کے فلسطینیوں نے جنگ کے بعد پرسکون ماحول میں نماز جمعہ ادا کی، جہاں دعاؤں اور تلاوت قرآن کی صدائیں جنگی طیاروں اور بم دھماکوں کی آوازوں کی جگہ سنائی دیں۔
یہ منظر غزہ کے مختلف علاقوں میں دہرایا گیا، جہاں فلسطینیوں نے اپنے جمعہ کے اجتماعات مساجد اور گھروں کے ملبے پر ادا کیے۔ 15 ماہ تک زمینی اور فضائی حملوں کی وجہ سے فلسطینی وسیع پیمانے پر نماز جمعہ اور جماعت کے اجتماعات سے محروم رہے۔
19 جنوری کو، قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ نافذ ہوا۔ اس معاہدے کا پہلا مرحلہ 42 دنوں تک جاری رہے گا، جس دوران دوسرے اور تیسرے مرحلے کے آغاز کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔/
4261653