ایکنا نیوز کے مطابق، بروز اتوار، مطابق 15 رمضان المبارک 1446 ہجری قمری، امام حسن مجتبی(ع) کی بابرکت ولادت کی مناسبت سے، معروف عراقی مصنف ولید الحلی نے ایک خصوصی تحریر ایکنا کو ارسال کی، جس میں انہوں نے امام حسن(ع) کی عظیم صفات اور فضائل پر روشنی ڈالی ہے۔ اس تحریر کا ترجمہ درج ذیل ہے:
ماہ مبارک رمضان، جو اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا مظہر ہے، اسی ماہ کی 15 تاریخ کو نواسۂ رسول(ص)، جنت کے نوجوانوں کے سردار امام حسن مجتبی(ع) کی ولادت ہوئی۔ آپ سن 3 ہجری (625 عیسوی) میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے اور اپنے نور سے عالم کو منور کیا۔
امام حسن(ع)، امیرالمؤمنین حضرت علی بن ابی طالب(ع) اور حضرت فاطمہ زہرا(س) کے فرزند تھے اور اپنے نانا رسول اکرم(ص) کے سایہ تربیت میں پروان چڑھے۔ رسول اللہ(ص) نے فرمایا: "حسن اور حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔"
امام حسن مجتبی(ع) اپنی بے مثال سخاوت کی وجہ سے "کریم اہل بیت(ع)" کے لقب سے معروف ہوئے۔ آپ نے کبھی کسی سائل کو خالی ہاتھ واپس نہ کیا اور اپنی دولت کو بے دریغ راہِ خدا میں خرچ کیا۔ آپ کا یہ طرز عمل دنیا سے بے رغبتی اور امت کی فلاح و بہبود پر گہری توجہ کا مظہر تھا۔
امام حسن(ع) نے اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے اور امت کو آگاہ کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھا۔ آپ نے معاشرے میں علمی شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی تاکہ لوگ دھوکہ دہی، فریب اور گمراہی سے محفوظ رہ سکیں۔
امام حسن(ع) نے ایک دور اندیش اور مدبر رہنما کی حیثیت سے امت کی اصلاح کے لیے حکمت عملی تیار کی۔ آپ نے طاغوتی قوتوں کے مقابلے کے لیے امت میں شعور اور بیداری کو ضروری قرار دیا۔
امام حسن(ع) کا عقیدہ تھا کہ حقیقی اصلاح، صرف طاغوتی طاقتوں کے خلاف کھڑے ہونے اور ایک باشعور امت کی تشکیل سے ممکن ہے۔ اس کے لیے ایمان، حکمت اور عقلانیت کو بنیاد بنایا جائے۔
امام حسن(ع) نے اس حقیقت کو درک کیا کہ امت ایک نازک دور سے گزر رہی ہے، جہاں معاویہ لوگوں کو مال و منصب کا لالچ دے کر اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا تھا۔ حالانکہ آپ تمام فوجی اور سیاسی صلاحیتوں سے مالامال تھے، مگر امت کی بھلائی کے لیے صلح اور قربانی کا راستہ اختیار کیا۔
امام حسن(ع) نے ہمیں سکھایا کہ کامیابی صرف جنگ سے نہیں بلکہ ایک باشعور، صابر اور قربانی دینے والی امت کی تشکیل سے حاصل ہوتی ہے۔ یہی وہ جاویدان میراث ہے جو نسل در نسل امت مسلمہ کے لیے روشنی کا مینار بنی رہے گی۔/
4272305