توکل اور ایمان و تقوا میں تعلق قرآن کریم کے رو سے

IQNA

توکل قرآن میں / 3

توکل اور ایمان و تقوا میں تعلق قرآن کریم کے رو سے

4:19 - April 15, 2025
خبر کا کوڈ: 3518321
ایکنا: توکل ایک اصطلاح ہے جس کا وسیع معنی ہے اور مختلف حوالوں سے اس میں گہرا ربط ہے۔

ایکنا نیوز- قرآن مجید میں توکل کے مشتقات اور ہم‌ریشه الفاظ تقریباً ستر مرتبہ مختلف معانی و سیاق میں استعمال ہوئے ہیں۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں توکل سے متعلق سب سے اہم مضمون "ایمان" ہے۔ قرآن کی متعدد سورتوں میں یہ عبارت دہرائی گئی ہے:

"عَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ" یعنی "اللہ پر ہی ایمان والے توکل کریں"، جو واضح طور پر توکل کو ایمان کی لازمی شرط قرار دیتی ہے۔

قرآن کی متعدد دیگر آیات بھی اسی معنی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ جب حضرت موسیٰؑ نے بنی اسرائیل کو مقدس سرزمین میں داخل ہونے کا حکم دیا تو وہ وہاں موجود طاقتور قوم کے خوف سے پیچھے ہٹ گئے (سورہ مائدہ: 21-22)۔

قرآن کریم ان دو افراد کا ذکر کرتا ہے جو خدا سے ڈرتے تھے:

"قَالَ رَجُلَانِ مِنَ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمَا ادْخُلُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوهُ فَإِنَّكُمْ غَالِبُونَ وَ عَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ" (سورہ مائدہ: 23)

ان دو افراد کی قرآن نے کچھ اوصاف بیان کی ہیں: اولاً، وہ خداترس تھے اور غیراللہ سے خوفزدہ نہیں تھے۔ ثانیاً، وہ الٰہی نعمت یعنی ولایتِ الٰہی سے بہرہ‌مند تھے۔ ان دونوں صفات کا نتیجہ یہ تھا کہ وہ یقین رکھتے تھے کہ اگر وہ دروازے سے داخل ہو جائیں، تو ضرور کامیاب ہوں گے۔ یہ یقین اور دلی اطمینان اللہ پر توکل کی بنیاد ہے، جو جہاد میں عملی اقدام کے لیے علمی و عملی شرط ہے۔ آیت کے آخر میں بھی واضح طور پر اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ توکل کی شرط "ایمان" ہے۔

قرآن کریم میں توکل کے ساتھ "تقویٰ" کا ذکر بھی آیا ہے:

"وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا * وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ" (سورہ طلاق: 2-3)

اسی طرح دو دیگر آیات میں "صبر" کے ساتھ توکل کا ذکر ہوا ہے

: "الَّذِينَ صَبَرُوا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ" (سورہ نحل: 42؛ سورہ عنکبوت: 59)

ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ توکل "عزم" کے مرحلے سے جڑا ہوا ہے، اور عملی جدوجہد میں بعض مفاہیم جیسے ایمان، تسلیم، اعتماد، تقویٰ اور صبر کے ساتھ نمایاں ہوتا ہے۔

دوسرے الفاظ میں، یہ مفاہیم توکل کے ساتھ ایک معنوی نیٹ ورک تشکیل دیتے ہیں، جس کی بہتر تفہیم کے لیے ان تمام مفاہیم پر غور و تدبر ضروری ہے۔

نظرات بینندگان
captcha