امریکہ میں سینکڑوں فلسطین حامی طلباء کا ویزہ منسوخ

IQNA

امریکہ میں سینکڑوں فلسطین حامی طلباء کا ویزہ منسوخ

4:49 - April 20, 2025
خبر کا کوڈ: 3518351
ایکنا: امریکہ میں سینکڑوں غیر ملکی طلبہ کی ویزا منسوخی؛ فلسطین کے حق میں احتجاج ایک "سیکیورٹی خطرہ" قرار دیا گیا۔

ایکنا نیوز نے "مڈل ایسٹ آئی" کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حالیہ ہفتوں میں امریکہ میں زیر تعلیم تقریباً ۱۵۰۰ غیر ملکی طلبہ کی زندگی اس وقت افراتفری کا شکار ہو گئی جب ان کے F-1 یا J-1 ویزے منسوخ کر دیے گئے۔

امریکی تعلیمی ادارے Inside Higher Ed کی تحقیق کے مطابق، ۲۴۰ سے زائد امریکی جامعات کے طلبہ کو قانونی اقامتی حیثیت میں تبدیلی کے مسائل کا سامنا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ ذاتی طور پر اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے اور انہیں وطن واپس لوٹنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

تین یونیورسٹیوں نے "مڈل ایسٹ آئی" کو بتایا کہ انہیں پیشگی کوئی اطلاع نہیں دی گئی اور ویزے منسوخ کرنے کی کوئی واضح وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔

متاثرہ طلبہ یا ان کی یونیورسٹیوں سے براہِ راست کوئی رابطہ بھی نہیں کیا گیا۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن نے بتایا کہ ۱۳ نئے داخلہ لینے والے طلبہ اور ۱۰ ایسے فارغ التحصیل طلبہ جنہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لیا تھا، ان کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

یونیورسٹی آف کنیٹی کٹ نے اعلان کیا کہ ۱۲ طلبہ جن میں چھ انڈرگریجویٹ، چھ گریجویٹ طلبہ اور ایک پیشہ ورانہ ماسٹرز پروگرام کے فارغ التحصیل شامل تھے، ان کے ویزے بھی منسوخ کیے گئے ہیں۔

اسی طرح نیوجرسی کی "راتگرز یونیورسٹی" نے بتایا کہ اس کے درجنوں طلبہ اس اچانک اقدام سے متاثر ہوئے ہیں۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ ویزا منسوخی کی وجوہات میں سیاسی سرگرمی یا اظہارِ رائے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ بیان میں کہا گیا: "ہمارے پاس اس بات کا کوئی اشارہ نہیں کہ یہ اقدام کسی سیاسی سرگرمی یا اظہارِ آزادیٔ رائے کے باعث کیا گیا ہو۔"

تاہم، ایک بات جو تمام کیسز میں مشترک ہے: کسی بھی طالب علم پر کوئی جرم عائد نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے برعکس، امریکی حکومت نے ایک کم استعمال ہونے والے امیگریشن قانون کا حوالہ دیا ہے جس کے تحت وزیر خارجہ اس وقت ویزا منسوخ کر سکتے ہیں جب وہ کسی فرد کی موجودگی کو امریکی خارجہ پالیسی کے لیے خطرہ تصور کریں۔

مارچ کے آخر میں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا تھا کہ اگر طلبہ کسی سماجی احتجاج میں شرکت کریں تو ان کے ویزے منسوخ کر دیے جائیں گے۔ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا:

"ہم نے آپ کو ویزا دیا تاکہ آپ آئیں، پڑھائی کریں اور ڈگری حاصل کریں — نہ کہ سماجی کارکن بن کر ہمارے تعلیمی ادارے کو نقصان پہنچائیں۔"

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اب تک ۳۰۰ سے زائد ویزے منسوخ کر چکے ہیں، اور مزید کی بھی منصوبہ بندی ہے:

"شاید یہ تعداد ۳۰۰ سے تجاوز کر چکی ہو۔ ہم روزانہ یہ کام کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ جلد ہی اس سے جان چھوٹ جائے گی اور ہم ان سب سے نجات حاصل کر لیں گے۔"

امیر مکلد، جو مشی گن میں مقیم ایک وکیل ہیں اور فلسطین حامی مظاہرین کی وکالت کر رہے ہیں، نے کہا کہ روبیو دانستہ طور پر مظاہرین کو قومی سلامتی کا خطرہ بنا کر پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا:

"ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو نشانہ بنانے کی ایک منظم کوشش ہے، خاص طور پر جب مظاہرے فلسطینیوں کے حق میں ہوں۔ یہ پہلے محض ایک سیاسی اختلاف ہوتا تھا۔"

 

4277132

نظرات بینندگان
captcha