ایکنا نیوز- المصری الیوم نیوز کے مطابق محمد الضوینی، جامعہ ازہر کے نائب نے متحدہ عرب امارات میں واقع جامعہ شارجہ کی فیکلٹی آف شریعت و معارف اسلامی کے زیر اہتمام منعقدہ "قرآن کریم کے مقاصد کو عملی زندگی میں نافذ کرنے" کے موضوع پر کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
"علماء نے قرآن کی تفسیر، معانی کی وضاحت اور احکام کے استخراج کے لیے ہمیشہ کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے قرآن کے الفاظ کو گہرائی سے سمجھنے اور اس کے اسرار کو دریافت کرنے کی سعی کی ہے۔"
انہوں نے غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کے لیے قرآن سے تمسک اختیار کرنے کی اپیل بھی کی۔
الضوینی نے مزید کہا: "یہ کانفرنس ہمیں قرآن کے الفاظ یا اس کی آیات کی حیرت انگیز ترکیب پر غور و فکر سے بھی آگے لے جاتی ہے، اور ہمیں قرآن کے ان بلند و بالا مقاصد کی طرف متوجہ کرتی ہے جو اس کی آیات، جملات اور الفاظ میں پوشیدہ ہیں۔"
انہوں نے وضاحت کی کہ: "قدیم علماء قرآن کے مقاصد کے حوالے سے مختلف آرا رکھتے تھے۔ بعض نے آیات کے ظاہری پہلو پر توجہ دی، جبکہ دوسروں نے قرآن کے مقاصد کو شریعت اسلامی کے اہداف سے جوڑا۔ لیکن صحیح تر بات یہ ہے کہ قرآن کے وہ جامع و کلی مقاصد جو مختلف آیات میں بیان ہوئے ہیں، وہی اس کی اصل غایت ہیں، جن کے لیے یہ نازل ہوا۔"
انہوں نے کہا:"قرآن کریم کے ایسے مقاصد اور اہداف ہیں جن کی آج کی دنیا میں، جو سیاسی، سماجی، معاشی، ثقافتی اور ٹیکنالوجی جیسے تضادات سے دوچار ہے، شدید ضرورت ہے۔"
الضوینی نے مزید کہا:"قرآن کا اصل مقصد انسان کو اللہ کی بندگی کی جانب لانا ہے۔ بندگی صرف چند رکعتوں پر مشتمل نہیں، بلکہ اس میں خدا کی معرفت، نفس کی طہارت، مال کی تطہیر، سوچ و فکر کی اصلاح، جذبات و احساسات کی تربیت شامل ہے۔ بندگی کا مطلب امت کے باہمی تعلقات، حکمرانی کے معاملات اور انسانی وقار کے قیام کا اہتمام بھی ہے۔"
انہوں نے یہ بھی کہا: "ہم یقین رکھتے ہیں کہ قرآن انسانیت کے لیے آخری الٰہی پیغام ہے۔ اس حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے کہ یہ معجزہ نما کتاب انسان کے روحانی و ذہنی امراض کا علاج پیش کرتی ہے اور مسائل کا مؤثر حل فراہم کرتی ہے۔ قرآن کا بار بار اعادہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم ایک ایسی امت ہیں جس کی تاریخ اور شناخت بلند پہاڑ کی مانند مضبوط ہے۔ اس کی آیات ہمیں اخلاق، علم اور عمل کی یاد دہانی کرواتی ہیں۔"
الضوینی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "آج ہم ان لوگوں کو قتل ہوتا دیکھ رہے ہیں جن کا حق ہے کہ وہ فلسطین میں سربلند زندگی گزاریں، مگر وہ ایک مجرم گروہ کے ہاتھوں زندگی کے حق سے محروم کیے جا رہے ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے میدان جنگ میں ہمارے بھائیوں کی مدد فرمائے، ہماری آنکھوں کو ان کی کامیابی کی خوشی سے روشن کرے اور ان شاء اللہ، یہ دن جلد آئے گا۔"
جامعہ ازہر کے نائب نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا: "ہم دعا کرتے ہیں کہ یہ کانفرنس ہمارے لیے وہ دروازے کھولے جو ہمیں کتاب اللہ سے مزید مضبوط تعلق کی طرف لے جائیں، تاکہ جیسا کہ خدا چاہتا ہے، یہ ہماری رسیِ محکم ہو جو امت کو تفرقے سے بچائے رکھے، اور ایک ایسا صراط مستقیم ہو جس سے ہماری راہیں نہ بھٹکیں۔"
4277217