ایکنا نیوز- رمضان المبارک کے حوالے سے خدام قرآن تیسواں اجلاس منعقد ہوا جس میں صدرِ جمہوریہ مسعود پزشکیان کی موجودگی میں منعقد ہوئی، اس میں قرآن کریم سے وابستہ ۱۳ ممتاز شخصیات اور ایک ہم خوانی و مدح سرائی کے گروہ کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
ان نمایاں شخصیات میں سے ایک حبیب مہکام تھے، جنہیں قرآن کی تبلیغ اور ترویج کے شعبے میں بطور "خادم قرآن" متعارف کرایا گیا اور ان کی خدمات کو سراہا گیا۔ حبیب مہکام ایک ایسی شخصیت ہیں جو بے حد انکساری کے باوجود قرآن سے وابستہ حلقوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنا چکے ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف کئی برس قبل ہونا متوقع تھا۔
استاد مہکام قاریانِ قرآن کے حلقوں میں ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں؛ نہ صرف ان کی قرآن محافل میں مسلسل موجودگی کی وجہ سے بلکہ اس غیر معمولی صلاحیت کی بنا پر بھی کہ وہ آیات و روایات کو ادب اور حکمت کے ساتھ جوڑنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ وہ ان معدودے چند افراد میں سے ہیں جن کے کلام، لہجے، اندازِ نظر اور حتیٰ کہ خاموشیوں میں بھی قرآن جھلکتا ہے۔
یہ قرآنی شخصیت ۲۷ جولائی ۱۹۴۴ کو شہر مراغہ میں پیدا ہوئی۔ انہوں نے ۱۹۷۰ء میں اپنی یونیورسٹی تعلیم مکمل کرتے ہی باضابطہ طور پر قرآن و عترت (ع) کی تبلیغی و ترویجی سرگرمیوں میں قدم رکھا۔ ان کا پرجوش دل اور گرم آواز دہائیوں تک دینی و قرآنی محافل میں گونجتی رہی۔ یونیورسٹیوں، فوجی اداروں، ثقافتی و مذہبی مراکز — مثلاً جامعہ تہران سے لے کر حرم مطہر امام رضا (ع) تک — میں ان کی پرجوش موجودگی نے انہیں ایک معروف چہرہ بنا دیا۔
انہوں نے قرآن کریم کے موضوع پر کئی علمی کام اور کتابیں تصنیف کیں، جن میں شامل ہیں:
حبیب مہکام نے قرآن کریم کی تبلیغ کے لیے مختلف ممالک کے دورے بھی کیے، جن میں سعودی عرب، بنگلہ دیش، پاکستان، ترکی، قازقستان، کرغیزستان وغیرہ شامل ہیں۔
قرآنی میدان کے علاوہ انہوں نے عترت (ع) کے حوالے سے بھی گرانقدر خدمات انجام دی ہیں۔ سالہا سال تک وہ مذہبی انجمنوں اور حسینیہ جات میں ذاکری اور روضہ خوانی کرتے رہے، نیز ریڈیو چینلز پر مذہبی ماہر کی حیثیت سے عاشورا کے قرآنی پہلوؤں پر گفتگو بھی کرتے رہے۔ یہ تمام خدمات ان کی قرآن و عترت سے بے لوث وابستگی کا مظہر ہیں۔/
4278406