ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز کے مطابق بھارت میں حکمراں جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ بال موکوند آچاریا کی جانب سے ریاست راجستھان کے دارالحکومت جَے پور کی ایک معروف مسجد کی بے حرمتی کے بعد، ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں میں شدید غصہ پایا گیا اور وسیع پیمانے پر احتجاج شروع ہو گیا، جسے پولیس نے تشدد آمیز طریقے سے دبانے کی کوشش کی۔
واقعہ یوں پیش آیا کہ ایک احتجاجی مارچ کے بعد آچاریا نے اپنے درجنوں حامیوں کے ساتھ مل کر مسجد میں داخل ہو کر "مردہ باد پاکستان" جیسے جملوں پر مشتمل پوسٹر مسجد کی دیواروں پر چسپاں کیے اور مسجد کے احاطے میں اشتعال انگیز نعرے لگائے۔ مسجد میں موجود نمازیوں نے اس حرکت کو اپنی مذہبی احساسات کی صریح توہین قرار دیا۔
آچاریا نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اس نے یہ اقدام 22 اپریل کو کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے خلاف احتجاج اور متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کیا۔ اس نے کہا کہ اس کا مقصد دہشتگردی کی مذمت کرنا تھا۔
لیکن جب یہ بات سامنے آئی کہ حکام نے آچاریا کو گرفتار نہیں کیا، تو احتجاج اور بڑھ گیا۔ جَے پور کے جَواہری بازار میں جمع ہونے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج اور زور زبردستی کا سہارا لیا، جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
یاد رہے کہ آچاریا، جو راجستھان میں حلقہ ہوامحل سے منتخب ہوا ہے، اس سے قبل بھی کئی متنازع مہمات چلا چکا ہے، جن میں:
4279032