ایکنا نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، حجتالاسلام عبدالفتاح نواب، نمائندہ ولی فقیہ برائے امور حج و زیارت، آج جمعہ کو حج ۱۴۰۴ کے زائرین کی روانگی کے موقع پر، تہران میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہر سال حج کے لیے ایک نعرہ منتخب کیا جاتا ہے، اور کہا: اس سال کا حج کا نعرہ ہے: "قرآنی طرزِ زندگی، اسلامی ہم آہنگی، اور مظلوم فلسطین کی حمایت"۔
حجتالاسلام نواب نے مزید کہا: سورہ مائدہ، آیت ۹۷ میں فرمایا گیا ہے: "جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ" (اللہ نے کعبہ، بیت الحرام کو لوگوں کے لیے قیام و استواری کا ذریعہ بنایا ہے)۔ اللہ تعالیٰ نے کعبہ کو انسانی اور الٰہی معاشروں کے استحکام کے لیے قرار دیا ہے، اور اسلامی معاشرے کا قیام و پائیداری، خدا کی جانب سے مقرر کردہ نظم کے درست فائدہ اٹھانے اور حج کے اثر پذیر کردار سے وابستہ ہے۔ اگر حج کو صحیح طریقے سے انجام دیا جائے تو اسلام کے دشمنوں کے لیے کوئی جگہ نہیں بچے گی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: بدقسمتی سے حج اس کے اصل مقام، شرائط اور خدائی منصوبے کے مطابق انجام نہیں پاتا۔ اگر صحیح انداز سے حج ہوتا تو اسلامی معاشروں میں دشمنانِ اسلام کی گنجائش باقی نہ رہتی۔
انہوں نے کہا کہ حج کے بڑے اسباق میں سے ایک ہمدردی و یکجہتی ہے۔ جب ہم مسجدالحرام میں بیٹھے ہوتے ہیں تو ہمارے ایک طرف مشرق سے آئے ہوئے زائر ہوتے ہیں جیسے کہ ملائیشیا و انڈونیشیا کے، اور دوسری طرف مغرب سے آئے ہوئے زائر ہوتے ہیں جیسے کہ مراکش و مغرب کے۔ یعنی دنیا کے ہر گوشے سے لوگ وہاں موجود ہوتے ہیں، اور سب کا مقصد ہوتا ہے: مختلف ثقافتوں، رنگوں اور زبانوں کے ساتھ بقائے باہمی و یکجہتی۔
ولی فقیہ کے نمائندہ نے سادگی کو بھی حج کا ایک اہم سبق قرار دیا اور کہا: حج میں سب لوگ احرام کے لباس میں ہوتے ہیں، اور دو سفید چادروں میں اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اسی طرح گناہوں سے اجتناب بھی حج کا ایک اہم سبق ہے۔
حجتالاسلام نواب نے کہا کہ بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ: ہمیں حج پر جانے کی توفیق حاصل نہیں ہوئی، کیا ایسا کوئی عمل ہے جو ہمیں حج کا ثواب دلا سکے؟
انہوں نے امام سجادؑ کی روایت نقل کی: اگر کوئی شخص حج پر جانے والے فرد کے اہلِ خانہ کی خدمت کرے، وہ حاجی کے حج کے ثواب میں شریک ہو جاتا ہے۔
مزید فرمایا: حجاج کی زیارت بھی حج کے فیض میں شریک ہونے کا ذریعہ ہے۔ جب حاجی واپس آتے ہیں تو اگر کوئی ان کی تعظیم کے لیے ان سے ملاقات کرے، اللہ اسے حج گزار کا ثواب عطا کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا:
· لوگوں کی مشکلات کا حل،
· نادار افراد کی کفالت،
· اور نماز جمعہ میں شرکت، روایات کے مطابق ان سب میں حج کا ثواب ہے۔
انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ:
· جو لوگ لیالی عشر یعنی ذیالحجہ کے پہلے ۱۰ دن کی راتوں میں نفل نمازیں ادا کرتے ہیں،
· امام حسینؑ اور امام رضاؑ کی زیارت کرنے والے، وہ بھی حج کے برابر ثواب حاصل کرتے ہیں۔/
4279770