قاهره میں میڈیا کا بقائے باہمی میں کردار کے حوالے سے سیمینار

IQNA

قاهره میں میڈیا کا بقائے باہمی میں کردار کے حوالے سے سیمینار

6:43 - May 10, 2025
خبر کا کوڈ: 3518458
ایکنا: بین الاقوامی سیمینار بقائے باہمی میں میڈیا کے کردار کے حوالے سے سیمینار قاہرہ میں منعقد کیا گیا۔

ایکنا نیوز- صدی العرب نیوز ایجنسی کے مطابق عرب ممالک کی یونین کے جنرل سیکریٹریٹ نے آج ایک عربی کانفرنس بعنوان "میڈیا کا ثقافتِ رواداری اور پرامن بقائے باہمی کے قیام میں کردار" منعقد کی۔

عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل اور میڈیا و کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ احمد رشید خطابی نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ یہ کانفرنس 2024 میں قاہرہ میں عرب لیگ کے جنرل سیکریٹریٹ (میڈیا اور کمیونیکیشن ونگ) اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن یونین کے درمیان دستخط شدہ تعاون پروٹوکول کے تحت منعقد کی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "میڈیا کا ثقافتِ رواداری اور پرامن بقائے باہمی کے قیام میں کردار" کے موضوع کا انتخاب ان دونوں علاقائی تنظیموں کے باہمی عزم کی عکاسی کرتا ہے جو نفرت انگیزی، تشدد اور انتہاپسندی کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد انسانی حقوق سے متعلق اعلامیوں اور پروٹوکولز نیز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں کی روشنی میں بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینا اور نفرت کے خلاف عالمی دن کے تعین میں شرکت کو یقینی بنانا ہے۔ یہ قرارداد مذہبی علامات کے احترام، بین المذاہب و بین الثقافتی مکالمے اور رواداری کے فروغ پر زور دیتی ہے۔

خطابی نے زور دیا کہ ان دو تنظیموں کے درمیان اعلیٰ سطح پر مشترکہ تعاون کی بہترین مثال غزہ کی پٹی میں جاری غیر متوازن جنگ کے نتیجے میں ہونے والے جارحیت، تباہی اور بھوک کو روکنے کے لیے مسلسل کوششیں ہیں۔ یہ جنگ ان شدت پسند اسرائیلی گروہوں کے جوابی حملوں کے باعث شدید تر ہو رہی ہے جو انسانی اقدار اور بین الاقوامی انسانی قوانین کو مکمل نظرانداز کرتے ہوئے دانستہ طور پر نفرت پھیلا رہے ہیں۔

عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل اور میڈیا و کمیونیکیشن کے سربراہ نے انسانی ضمیر کو بیدار کرنے کی اپیل کی تاکہ غزہ میں قتل عام اور بھوک کو فوری طور پر روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا اپنی مؤثر صلاحیت کے باعث انسانی شعور اور سماجی رویے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ امن، برداشت اور ثقافتی، مذہبی و نسلی تنوع کے احترام کو فروغ دینا عالمی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کے نظام کا بنیادی حصہ ہے، بشرطیکہ یہ تعلیمات ہماری روحانی رواداری پر مبنی اقدار اور بین الاقوامی معاہدوں سے متصادم نہ ہوں۔ معاشرتی تنوع کو دولت اور ترقی کا ذریعہ سمجھا جانا چاہیے، نہ کہ تصادم، نفرت، محرومی یا اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے خلاف منفی تعصبات پھیلانے کا سبب۔

انہوں نے مزید کہا کہ نفرت انگیزی کے خلاف میڈیا کا کردار سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال سے جُڑا ہوا ہے، جو ایک طرف آزادی اظہار اور مواصلات کے حق کو جمہوری بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے، تو دوسری طرف نفرت انگیز بیانیے کے پھیلاؤ کے لیے بھی استعمال ہو رہا ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ریاستی اداروں، قانون سازوں، تعلیمی، سماجی اور میڈیا کے شعبوں کے علاوہ مذہبی و فکری رہنماؤں کے درمیان قریبی اشتراک عمل کی ضرورت ہے تاکہ ایک جامع حکمتِ عملی کے تحت میڈیا کلیدی کردار ادا کر سکے۔

خطابی نے اس بات پر زور دیا کہ عرب لیگ اس بات کے لیے پُرعزم ہے کہ "رواداری، بھائی چارے اور تنوع کی روح کو گہرا کیا جائے اور ہر قسم کے تعصب و امتیاز — چاہے وہ قومی، نسلی، فرقہ وارانہ یا مذہبی ہو — کو مسترد کیا جائے، اور ایسے کسی بھی مواد کی تشہیر، اشاعت، ترسیل یا نشر سے گریز کیا جائے جو نفرت، انتہاپسندی، تشدد یا دہشت گردی کو ہوا دے یا دوسروں کے حقوق، وقار، عقائد یا مذہبی علامات کی توہین کرے۔"

 

4281268

نظرات بینندگان
captcha