ایکنا نیوز، الجزیرہ چینل کی ویب سائٹ نے عمر کے اس منفرد کام پر ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں ان کی فنی مہارت کو کچھ یوں بیان کیا گیا ہے:
عمر صرف اپنا دایاں ہاتھ حرکت دے سکتے ہیں، اسی ہاتھ سے وہ ہُوِیہ (لکڑی جلاتے وقت استعمال ہونے والا آلہ) کو تھامے رہتے ہیں جبکہ جسم کا باقی حصہ حرکت نہیں کرتا۔ ان کا چہرہ شوق اور جذبے سے روشن ہے، اور وہ سورت الفلق کی آیات کو نہایت محنت سے ایک ہموار بکری کی کھال پر لکھ رہے ہیں۔ وہ اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ الفاظ درست انداز میں کھال پر بیٹھیں اور ہر حرف تناسب اور اصولوں کے مطابق سیدھی لائنوں میں ڈھل جائے۔
عمر قنیطرہ شہر میں اپنے چھوٹے سے کمرے میں جو ان کا گھر اور آرٹ گیلری بھی ہے اپنی وہیل چیئر پر بیٹھ کر نہایت دھیان اور خشوع سے قرآن کی آیات کی کتابت میں مصروف ہیں۔ ان کے اردگرد مختلف سائز کے قلم اور کتابت کے دیگر اوزار رکھے ہیں، اور ان کی تمام توجہ صرف قرآن کی کتابت پر مرکوز ہے۔
عمر نے الجزیرہ نیٹ کو بتایا کہ انہوں نے جمعے کی ایک صبح، جسے مسلمان مقدس دن سمجھتے ہیں، سال 2015 میں قرآن کی کتابت کا آغاز کیا، اور تین سال میں اسے مکمل کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب بکری کی کھال پر ہُویے کے ذریعے قرآن لکھا گیا ہے، اور ان کے علم کے مطابق یہ ایک نئی اور انوکھی کوشش ہے، جسے وہ اپنا ایک بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں۔
عمر کے فن پاروں میں ان کا پہلا مصحف خوشخطی اور تزئینات کے اعتبار سے ایک منفرد مقام رکھتا ہے اور ہر خطاط کے دیرینہ خواب کو حقیقت میں ڈھالنے کی نوید دیتا ہے۔ اس دوران چار طالبات، جنہوں نے عمر سے قرآن حفظ کیا ہے، اس مصحف کا بغور مطالعہ کر رہی ہیں تاکہ کسی قسم کی غلطی باقی نہ رہ جائے۔
کتابت مکمل ہونے پر عمرکی خوشی یہ مصحف تقریباً 100 کلوگرام وزنی ہے، اور 565 صفحات پر مشتمل ہے، جنہیں بکری کی کھال پر تحریر کیا گیا ہے۔ ہر صفحے کا سائز 55 سینٹی میٹر لمبا اور 36 سینٹی میٹر چوڑا ہے۔
عمر کے فن پارے اس کی غیرمعمولی مہارت کو ظاہر کرتے ہیں، جن میں وہ لکڑی، چمڑے اور تانبے کو نہایت نفاست سے استعمال کر کے انہیں دیدہ زیب شاہکاروں میں ڈھالتے ہیں۔
عمر نے بتایا کہ قرآن کی کتابت کی طرف ان کے رجحان کی سب سے بڑی وجہ ان کے دوستوں کی مسلسل حوصلہ افزائی تھی، جو انہیں بار بار قرآن کی خطاطی میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا مشورہ دیتے تھے۔
اگرچہ وہ اس مصحف کے مستقبل سے بے خبر ہیں، لیکن انہوں نے قرآن کی ایک نئی جلد کی کتابت شروع کر دی ہے، اور امید رکھتے ہیں کہ یہ مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں استعمال کی جائے گی۔
یہ معذور خطاط اپنے جسمانی چیلنجز کے باوجود تھکن کے بغیر خطاطی جاری رکھے ہوئے ہیں، اور اپنی زندگی کو جو "نہ ہموار راستوں سے بھری" ہے، ایک نعمت سمجھتے ہیں۔ ان کی تخلیقی قوت ان کی معذوری پر غالب آ چکی ہے۔/
4281888