ایکنا نیوز- maspero.eg نیوز کے مطابق شیخ الازہر احمد الطیب نے 4 خرداد کو جاری کردہ ایک بیان میں فلسطینی مزاحمت کی علامت ڈاکٹر آلاء النجار کو تعزیتی پیغام دیتے ہوئے کہا:
"اس باحوصلہ ماں کی وہ تصویر جو اپنے جلے ہوئے بچوں کی لاشیں ‘ناصر میڈیکل کمپلیکس’ میں انسان دوستانہ خدمت کے دوران وصول کر رہی ہے، عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دیتی ہے۔ اس سانحے پر خاموشی دراصل ان حکومتوں کی شراکت داری کو بے نقاب کرتی ہے جو صہیونی جارحیت کی حمایت میں انسانیت، شرم اور تاریخ کے احساس کے بغیر قتل عام کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔"
انہوں نے کہا:
"یہ ہولناک جرائم سچائی کی شمع کو بجھا نہیں سکتے، نہ ہی فلسطینی قوم کے حقوق کو کمزور کر سکتے ہیں، اور نہ ہی اُنہیں اپنی سرزمین سے وابستگی سے روک سکتے ہیں۔ دنیا کے آزاد انسان اس ظلم اور وحشیانہ ناانصافی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔"
شیخ الازہر نے آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ:
"وہ شہداء پر اپنی وسیع رحمت نازل فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے، اور ان کے والدین کو صبر و سکون، عظیم اجر اور آسمانی تسلی عطا کرے۔"
جمعہ کی شب (۳ خرداد)، غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں ایک ایسا دل دہلا دینے والا منظر دیکھنے کو ملا، جب ڈاکٹر آلاء النجار اور ڈاکٹر حمدی النجار کے 9 بچے ایک ہی وقت میں بمباری کا نشانہ بن کر جلے ہوئے جسموں کے ساتھ اسپتال پہنچائے گئے۔
ڈاکٹر آلاء النجار، جو ایک فرض شناس ماہر اطفال اور 10 بچوں کی ماں ہیں، زخمیوں کی خدمت میں مصروف تھیں کہ انہیں اطلاع دی گئی کہ ایمرجنسی میں کچھ بچے لائے گئے ہیں۔ جب وہ لرزتے قدموں کے ساتھ ایمرجنسی وارڈ پہنچی، تو ایک ایک کر کے جلی ہوئی لاشوں سے کپڑا ہٹاتی گئیں اور چیخ مار کر بولیں: "یہ یحییٰ ہے، میرا بیٹا!" پھر ایک ایک کر کے وہ اپنے بچوں کے نام پکارتی گئیں: "راکان، رسلان، جبران، حوا، ریوان، سیدین، لقمان، سیدرا..."
یہ دل خراش واقعہ جس نے اس ماں کی پوری دنیا اجاڑ دی، سوشل میڈیا پر عوام، انسانی حقوق کے کارکنوں اور دنیا بھر کے صارفین کی آواز بلند کرنے کا سبب بنا۔ سب نے ایک ہی بات کہی:
"غزہ میں جو ہو رہا ہے، وہ کسی دردناک فلم کا منظر نہیں بلکہ روزانہ دہرائی جانے والی ایک تلخ حقیقت ہے!"
4284749