مقالہ «نقد متن قرآن» ک فارسی ترجمہ شائع

IQNA

مقالہ «نقد متن قرآن» ک فارسی ترجمہ شائع

15:16 - May 31, 2025
خبر کا کوڈ: 3518573
ایکنا: ای نسخہ فارسی میں شایع ہوا ہے جس کا اصل مقالہ فن لینڈی ماہر مارین فن پوٹن کی ہے۔

ایکنا نیوز، ٹہلگرام چینل "انعکاس" کے حوالے سے اطلاع دی گئی ہے کہ مارین فن پوتن کے مقالے "قرآن کا متنی تنقیدی جائزہ" کا فارسی ترجمے پر مبنی الیکٹرانک نسخہ شائع ہو گیا ہے۔

"انعکاس ادبیات" سیریز کے پانچویں شمارے کو مارین فن پوتن کے اس مقالے کے لیے مخصوص کیا گیا ہے جو قرآن کے متنی تنقید کے موضوع پر ہے۔ یہ مقالہ 2024 میں "مقدس متون کی تقابلی متنی تنقید" کے عنوان سے شائع ہونے والے مضامین کے ایک مجموعے میں شامل تھا، جو معروف ناشر بریل کی جانب سے منظر عام پر آیا۔ اس کا ترجمہ مترجمین اور مدیران کی ایک ٹیم نے کیا ہے۔

ایرانی محقق محمدرضا نعمتی، جو "کورپوس قرآنيکوم" منصوبے سے منسلک ہیں اور "انعکاس ایوارڈ" کے دوسرے دور کے فاتح بھی رہ چکے ہیں، نے اپنے ذاتی چینل میں اس مقالے کا تعارف کچھ یوں کرایا ہے:

"قرآن کے بارے میں جدید مطالعے، خاص طور پر مخطوطات کی ڈیجیٹلائزیشن اور ریڈیو کاربن ڈیٹنگ جیسے طریقوں کے فروغ کے بعد، قرآن کے متن کی تدوین اور اس کے انتقال کی تاریخ کو ہماری سمجھ میں گہری تبدیلی آئی ہے۔ تجدیدنظر پسند نقطہ نظر کے برخلاف، نسخہ جاتی شواہد اس بات کی پُرزور تائید کرتے ہیں کہ قرآن کا عثمانی معیار متن بہت جلد (تقریباً 650 عیسوی) مرتب ہو چکا تھا۔

اس کی تصدیق ان قدیم ترین قرآنی نسخوں میں پائی جانے والی ہماہنگ کتابت اور مخصوص املا سے ہوتی ہے، جو ایک واحد اور نہایت درست قدیمی نمونے سے نقل کیے جانے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

نسخوں کی تبارشناسی (genealogy) کا تجزیہ، چاہے وہ ادبی روایات پر مبنی ہو یا فیلوجینیٹک ماڈلنگ پر، اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ چار بنیادی مصاحف مختلف اسلامی علاقوں میں تقسیم کیے گئے تھے۔

تاہم، قرائت کی زبانی روایات انہی عثمانی رسم الخط پر مبنی ہوتے ہوئے بھی متعدد صورتوں میں تنوع کا اظہار کرتی ہیں۔ یہ قرائات، جو ممتاز قراء کے ذریعے مرتب اور منتقل کی گئیں، عموماً نوشتاری شکل کی مختلف تشریحات یا صوتی/لسانی اختلافات پر مبنی ہوتی ہیں اور کم ہی کسی آیت کے معنی پر اثرانداز ہوتی ہیں۔

صنعا سے ملنے والے پالیمپسسٹ (دوبارہ لکھے گئے نسخے) کی دریافت اور ان کا صحابہ کے غیر عثمانی مصاحف کی روایات سے میل کھانا اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کے رسمی تدوین سے پہلے متنی شکلوں میں تنوع موجود تھا۔

ان تمام پیش رفتوں کے باوجود، قرآن کا ایک جدید تنقیدی نسخہ آج بھی ناپید ہے۔ اس کے لیے زیر اعراب مخطوطات کا جامع مطالعہ اور تصحیف کی غلطیوں کا تجزیہ درکار ہے، جو قرآن شناسی کے میدان کے اہم چیلنجز میں سے ایک ہے اور مستقبل کی تحقیقی راہوں کا تعین کرتا ہے۔"

مقالے کا اصل حوالہ درج ذیل ہے: van Putten, Marijn (2024). Textual Criticism of the Quran. In The Comparative Textual Criticism of Religious Scriptures, Leiden: Brill.

فارسی ترجمے کی کتابی معلومات: فن پوتن، مارین (1404 ہجری شمسی)۔ نقد متنی قرآن، (مترجم: مرضیہ گودرزی)۔ پہلی اشاعت۔ آن لائن سیریز "انعکاس ادبیات"۔

مارین فن پوتن نیدرلینڈز کی لیڈن یونیورسٹی کے لسانیاتی مرکز اور علاقائی مطالعاتی انسٹی ٹیوٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ ان کی تحقیق قرآن کی لسانیات، اس کے متن کی تاریخ اور قراءت کی روایات پر مرکوز ہے۔/

 

4285419

نظرات بینندگان
captcha