ایکنا کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، حجتالاسلام والمسلمین سید عبدالحمید ثابت، جامعہ المصطفی العالمیہ کی کابل میں نمائندگی کے سربراہ نے قم کے مجتمع امین میں منعقدہ افغان طلباء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"جامعہ المصطفی، اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلاب کی برکت اور امام خمینیؒ کی قیادت میں وجود میں آئی، اور آج ہم اس بابرکت ادارے کی علمی و تعلیمی خدمات کا دنیا بھر، بالخصوص افغانستان میں مشاہدہ کر رہے ہیں۔"
انہوں نے افغانستان میں نمائندگی کی گزشتہ چار سالہ کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"افغانستان میں موجود مدارس اور طلاب کی بڑی تعداد اور سرگرمیوں کی وسعت کے پیش نظر، المصطفی کی نمائندگی کو ایک جامع حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت تھی۔"
انہوں نے نمائندگی کے حالیہ اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:
"گزشتہ چار سال میں اس ادارے میں ایک نیا نقطۂ نظر غالب آیا اور جو کامیابیاں حاصل ہوئیں وہ شب و روز کی محنت کا نتیجہ ہیں۔ کورونا کی وبا اور افغانستان میں سیاسی نظام کی تبدیلی، ان چند بڑے چیلنجز میں شامل تھے جن کا ہمیں سامنا رہا۔"
انہوں نے مزید بتایا:
"اس نمائندگی کے زیرانتظام مدارس میں ہزاروں طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ نئے شعبہ جات کا آغاز، مختلف سطحوں پر نصابی پروگرامز اور طلبہ کو اسناد کی فراہمی، تعلیمی میدان میں اہم کامیابیاں رہی ہیں۔"
حجتالاسلام والمسلمین ثابت نے کہا:
"جامعہ المصطفی کے کئی فارغ التحصیل طلبہ اس وقت افغانستان کی مختلف جامعات میں بطور اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تحقیقاتی میدان میں، پچھلے تین سالوں میں نمائندگی نے 100 سے زائد علمی منصوبے مکمل کیے۔ بڑھتی ہوئی فعالیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، گزشتہ سال اس تحقیقی مرکز کو پژوهشکده (ریسرچ انسٹیٹیوٹ) کا درجہ دیا گیا۔"
انہوں نے خواتین کی تعلیم کی جانب بھی توجہ دلائی اور کہا:
"الحمدللہ، حالیہ برسوں میں افغانستان میں خواتین کے لیے علمی ماحول بہتر ہوا ہے اور اب نمائندگی المصطفی میں طالبات کی تعداد مرد طلبہ سے بھی زیادہ ہے۔"
آخر میں انہوں نے کہا:
"مشکل ترین حالات میں بھی اگر ہم اخلاص اور مجاہدانہ جذبے کے ساتھ کام کریں تو اعلیٰ معیار اور مقدار کے ساتھ شاندار نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ خوش قسمتی سے افغانستان میں علمی اور ثقافتی سطح پر نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آ رہی ہے۔"
اجلاس کے آخر میں افغان طلباء نے بھی اظہار خیال کیا اور اپنے نکات و تجاویز پیش کیے۔/
4285937