کعبه؛ اولین خانه امن وعبادت

IQNA

حج قرآن میں/8

کعبه؛ اولین خانه امن وعبادت

7:13 - June 10, 2025
خبر کا کوڈ: 3518619
ایکنا: قرآن کریم نے آیات ۹۶ و ۹۷ سوره آل‌عمران میں کعبہ کو انسانوں کے لیے پہلا عبادت کا گھر قرار دیا ہے۔

آیت 96 شریفه سوره آل‌عمران میں  کہا گیا ہے: «إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ». یقیناً!

"بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہی ہے جو مکہ (بکہ) میں ہے، جو بابرکت ہے اور تمام جہان والوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔" (سورہ آلِ عمران، آیت 96)

لفظ "بکہ" لغت میں ہجوم اور ازدحام کے معنی میں آتا ہے۔ چونکہ خانہ کعبہ اور اس کے گردونواح میں ہمیشہ لوگوں کا ازدحام رہتا ہے، اس لیے اس مقام کو "بکہ" کہا گیا۔ اسی طرح "برکت" کے معنی ہیں: ثابت فائدہ؛ اور "مبارک" کا مطلب ہے: وہ چیز جس میں مستقل فائدہ موجود ہو۔

بنی اسرائیل کا ایک اعتراض یہ تھا کہ مسلمانوں نے بیت المقدس جیسی قدیم عبادت گاہ کو کیوں ترک کر دیا، حالانکہ وہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے ہاتھوں ہزار سال قبل از میلاد تعمیر ہوئی تھی۔ اس آیت کے ذریعے اللہ تعالیٰ اس اعتراض کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ کعبہ درحقیقت اولین عبادت گاہ ہے اور اس کی قدمت دنیا کی تمام عبادت گاہوں سے زیادہ ہے۔

اسی آیت میں یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ جو گھر "بکہ" کی سرزمین میں واقع ہے وہ نہایت بابرکت ہے اور تمام اقوامِ عالم کے لیے ہدایت کا ذریعہ ہے۔ اس کے بعد خداوند متعال اس گھر میں موجود کچھ روشن اور واضح نشانیاں بیان فرماتے ہیں، جن میں سے ایک "مقامِ ابراہیم" ہے—یعنی وہ مقام جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت قیام کیا تھا۔

قرآن مجید میں خانہ کعبہ کو صرف اولین گھر ہی نہیں، بلکہ کئی اور تعابیر سے بھی یاد کیا گیا ہے، جیسے:

  • یہ انسانوں کے قیام اور استقامت کا مرکز ہے: "قیاماً للنّاس" (سورہ مائدہ: 97) یہ ایک آزاد گھر ہے جس کا کوئی ذاتی مالک نہیں: "البيت العتيق" (سورہ حج: 29) یہ لوگوں کے اجتماع اور ان کے لیے جائے امن ہے: "مثابةً للنّاس و أمناً" (سورہ بقرہ: 125)

اسی طرح زیرِ بحث آیت میں بھی "امن" کو اس سرزمین کی ایک شرعی خصوصیت کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

ٹیگس: حج ، کعبہ ، عبادت ، قرآن
نظرات بینندگان
captcha