ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق، خطے میں تازہ جنگی صورتحال اور صہیونی ریاست و اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان حالیہ تنازع کے پس منظر میں، لیبیا کے مفتی اعظم شیخ صادق الغریانی نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے امریکا اور عرب حکومتوں کے رویوں پر شدید تنقید کی ہے۔
شیخ الغریانی نے کہا کہ امریکہ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ پر فوری اور سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا: "جنگ ابھی دوسرے ہفتے میں بھی داخل نہیں ہوئی تھی کہ امریکی صدر نے اس کے نتائج کے خوف سے اس کی روک تھام کا فیصلہ کر لیا۔ کیوں؟ کیونکہ اسرائیل، جو خود حملے کر رہا تھا، اس جنگ میں تباہ ہو رہا تھا؛ برخلاف غزہ کے، جہاں صرف اسرائیل قتل کرتا ہے اور خود محفوظ رہتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائل اور آتشیں شهاب راکٹ صہیونی شہروں کو لرزا گئے، بلند و بالا عمارتیں مٹی کا ڈھیر بن گئیں اور شہری پناہ گاہوں میں جا چھپے۔ یہی خوف امریکہ کو حرکت میں لایا تاکہ اپنے اتحادی کو بچا سکے۔"
لیبیا کے مفتی اعظم نے عرب اور اسلامی حکمرانوں پر بھی شدید تنقید کی اور کہا: "جب امریکی صدر نے دو ہفتے کے اندر صہیونیوں کو بچانے کے لیے قدم اٹھایا، تو عرب حکمران دو سال سے زائد عرصے سے غزہ کے عوام کے قتل عام، قحط اور محاصرے پر خاموش ہیں۔ ان میں نہ دینی غیرت ہے، نہ انسانی شرافت، اور وہ بے شرمی سے اسلام دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔"
ان کا کہنا تھا: "امریکی صدر حال ہی میں خلیج کے دورے سے واپس آیا ہے اور اس نے خطے کے حکمرانوں کے ساتھ پانچ کھرب (ٹریلین) ڈالر کے معاہدے کیے ہیں — جو شاید اسرائیل کو دی جانے والی امریکی امداد کی پوری تاریخ سے بھی زیادہ ہوں — لیکن ان حکمرانوں نے حتیٰ کہ اتنا بھی شرط نہیں رکھی کہ اس رقم کا کچھ حصہ غزہ کے محاصرے کے خاتمے یا انسانی امداد کی فراہمی کے لیے مختص کیا جائے۔"
شیخ الغریانی نے آخر میں مسلمان عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "اگر حکمرانوں نے خیانت کی اور فلسطین کے جہاد کی حمایت سے پیچھے ہٹ گئے، تو امت مسلمہ کا فرض ہے کہ خاموش نہ بیٹھے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ اسلامی ممالک میں سڑکوں پر نکلیں، احتجاج کریں، مالی امداد جمع کریں، دشمن کا بائیکاٹ کریں اور بھرپور انداز میں اسلامی مزاحمت کی حمایت کریں؛ کیونکہ یہ حمایت ایک شرعی فریضہ ہے تاکہ دشمن شکست کھائے اور اسلامی سرزمینوں سے پیچھے ہٹے۔/