وحدت اسلامی، دفاع فلسطین کے لیے اہم ترین قدم

IQNA

حجت‌الاسلام اختری هفته وحدت اجلاس سے:

وحدت اسلامی، دفاع فلسطین کے لیے اہم ترین قدم

5:53 - July 23, 2025
خبر کا کوڈ: 3518851
ایکنا: ہفتہ وحدت کی مرکزی کمیٹی کے سربراہ کا عملی اسلامی اتحاد پر زور، فلسطین کی حمایت کو اہم قرار دیا۔

ایکنا کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، حجت‌الاسلام والمسلمین محمدحسن اختری، ہفتہ وحدت اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی 1500ویں ولادت کی سالگرہ کی مرکزی کمیٹی کے سربراہ نے کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی اتحاد کو عملی شکل دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

یہ اجلاس منگل 31 تیر (22 جولائی) کو اسلامی تبلیغات کی رابطہ کونسل کے مرکزی دفتر میں منعقد ہوا۔

حجت‌الاسلام اختری نے کہا: خداوند متعال نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اسلام، مسلمانوں اور اپنے پیارے نبیؐ کی نصرت کرے گا، اور پیغمبرؐ نے وعدہ فرمایا ہے کہ ایک دن ہم مسجد الاقصیٰ میں نماز ادا کریں گے اور ہمارے امام وہاں امامت کریں گے۔ ان شاء اللہ یہ وعدہ جلد پورا ہوگا۔

انہوں نے کہا: فی الحال وقت محدود ہے کہ تمام نکات بیان کیے جائیں، لیکن میرے پاس کچھ تجاویز ہیں جنہیں ہمیں عملی اقدامات کے طور پر ایجنڈے میں شامل کرنا چاہیے۔ ہم تین پہلوؤں پر مبنی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں: ہفتہ وحدت کے لیے، ربیع الاول کے لیے، اور پیغمبر اکرمؐ کی 1500ویں ولادت کی سالگرہ کے لیے۔ ان تمام مواقع کے لیے منظم منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اگر ہم اس سال حقیقی معنوں میں اسلامی اتحاد کو عملی جامہ پہنا سکیں، تو یہ فلسطین کی حمایت اور استکبار و امریکہ کے خلاف ایک عظیم قدم ہوگا۔

حجت‌الاسلام اختری نے زور دیا کہ: اسلامی دنیا کے پاس بے شمار وسائل اور گنجائشیں موجود ہیں، اگر مسلم ممالک اس سال ان صلاحیتوں سے فائدہ نہ اٹھا سکے تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

انہوں نے انکشاف کیا: اعلان کیا گیا ہے کہ ایک ہزار کشتیاں غزہ کی امداد کے لیے تیار کی جائیں گی۔ یہ صرف نعرے کی حد تک نہ رہ جائے۔ ہمیں ایسا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا جس سے دنیا بھر میں غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت اور صیہونی حکومت کی مخالفت میں ایک عالمی لہر پیدا ہو۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ابھی سے اسلامی دنیا کے علما سے مشورے کریں اور باقاعدہ منصوبہ بندی کریں تاکہ اتحاد اسلامی عملی صورت اختیار کرے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: یہ مسلمانوں کے لیے شرم کی بات ہے کہ عورتیں، مرد اور بچے بھوک سے غذا کی تقسیم کی لائنوں میں جان دے رہے ہیں اور ہم صرف دیکھتے رہیں۔ ہمیں سوچنا، تجاویز دینا اور عمل کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا: جب امریکہ اور یورپ میں طلباء سڑکوں پر نکل کر فلسطینی عوام کا دفاع کر رہے ہیں، تو افسوس ہے کہ بیشتر اسلامی ممالک میں نہ طلباء اور نہ ہی اساتذہ نے کوئی عملی اقدام کیا ہے۔ مغربی دنیا احتجاج کر رہی ہے تو کیا ہم مسلمانوں کے لیے یہ مناسب نہیں کہ ہم بھی اٹھ کھڑے ہوں؟

آخر میں انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اس راستے میں اپنی ذمہ داری کو بخوبی ادا کر سکیں۔/

 

4295623

نظرات بینندگان
captcha