ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، صدرِ ایران، ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے ہفتہ 11 مرداد (مطابق 2 اگست) کو پاکستان روانگی سے قبل مہرآباد ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں دورۂ پاکستان کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:
"یہ سفر ہمارے عزیز برادر شہباز شریف، وزیر اعظم پاکستان کی دعوت پر انجام پا رہا ہے۔"
صدر پزشکیان نے کہا کہ "اسلامی انقلاب کے آغاز سے اب تک، ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے، مستحکم اور دوستانہ تعلقات قائم رہے ہیں، جو اقتصادی، علمی، ثقافتی اور صنعتی میدانوں بالخصوص سرحدی علاقوں میں مسلسل ترقی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں اقوام کے درمیان گہرے اعتقادی و دینی رشتے بھی موجود ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا: "حال ہی میں ایران کے خلاف غیر قانونی اور جارحانہ حملے، جن میں صہیونی حکومت اور امریکا ملوث رہے، کے دوران پاکستانی حکومت اور پارلیمنٹ نے ایران کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کی حمایت کرتے ہوئے ان اقدامات کی سخت مذمت کی۔ ہم پاکستانی حکام کی طرف سے کیے گئے رسمی بیانات اور مسلسل پیروی پر قدر دانی کرتے ہیں۔"
صدر ایران نے اس دورے کا ایک اہم مقصد اقتصادی تعاون بالخصوص بارڈر ٹریڈ، زمینی، فضائی اور سمندری ٹرانسپورٹ کی ترقی قرار دیا۔
انہوں نے کہا: "ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی روابط کے فروغ کے لیے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ پاکستان کے راستے، ہم چین اور پاکستان کے درمیان جاری نئے ریشم روڈ منصوبے سے منسلک ہو سکتے ہیں، اور اس راہداری کو ایران کے ذریعے یورپ تک پھیلایا جا سکتا ہے۔"
اپنی گفتگو کے اختتام پر، ڈاکٹر پزشکیان نے کہا: "دشمنوں کی ایک بڑی سازش یہ ہے کہ اسلامی ممالک میں تفرقہ ڈالیں، اور مختلف گروہوں کو آپس میں بھڑکائیں۔ ہم پُرعزم ہیں کہ ایران اور پاکستان کے درمیان وحدت و انسجام کو مزید تقویت دے کراسلامی اُمت کی یکجہتی کے لیے مؤثر اقدامات کریں گے۔/
4297659