اربعین کے قرآنی کارواں اور سیدالشهدا(ع) کی قرآنی شخصیت

IQNA

سلیمی :

اربعین کے قرآنی کارواں اور سیدالشهدا(ع) کی قرآنی شخصیت

5:19 - August 09, 2025
خبر کا کوڈ: 3518950
ایکنا: قرآنی شعبے کے ماہر کے مطابق کاروانِ قرآنی اربعین نے ایسا موقع فراہم کیا ہے کہ اس کے اراکین خوبصورت اور دلنشین تلاوتوں کے ساتھ قرآنی اعمال کے ذریعے سیدالشہداءؑ کی قرآنی شخصیت کو زائرین کے سامنے اجاگر کریں۔

عباس سلیمی، خادم القرآن، نے ایکنا سے گفتگو میں کہا کہ خوش قسمتی سے ذمہ دار دوستوں کی ابتکار سے کاروانِ قرآنی موسمِ حج اور موسمِ پیادہ‌رویِ اربعین دونوں مواقع پر منظم کیے جاتے ہیں، تاکہ اس سازگار ماحول میں قرآنی اور دینی ثقافت کو فروغ دینے کے لیے تلاوت قرآن اور محافلِ انس جیسے پروگرام عملی طور پر منعقد کیے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اربعین اور اس کے پرجوش اجتماع نے، جو لاکھوں عشاق اور زائرینِ امام حسینؑ کی شرکت سے منعقد ہوتا ہے، ایک عظیم موقع پیدا کیا ہے۔ سیدالشہداءؑ کی تحریک اور قیام قرآن کی بنیاد پر اور ظلم‌ستیزی کے اصول پر استوار تھا۔ آپؑ نے اپنے حماسی اقدام سے قرآن کی اس عملی تعلیم کو نمایاں کیا کہ کافر دشمن سے ہرگز سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے باوجود آپؑ کبھی بھی کلامِ الٰہی سے وابستگی اور عبادت سے غافل نہ ہوئے، یہاں تک کہ اپنے بھائی سے کہا کہ دشمن سے نماز، تلاوتِ قرآن اور دعا کے لیے مہلت مانگے، کیونکہ آپؑ اس کے شیدائی تھے۔

اس قرآنی ماہر نے کہا کہ سیدالشہداءؑ کا یہ طرزِ عمل تمام قرآنی خادمین اور فعال افراد کے لیے ایک نظری و عملی نمونہ ہے۔ معصومؑ کے فرمان کے مطابق ہمارے پاس تین قرآن ہیں: قرآنِ نازل (مصحف شریف)، قرآنِ ساعد (دعا اور مناجات) اور قرآنِ ناطق (معصومینؑ کی ذات مبارکہ)۔ قرآنِ نازل اور قرآنِ ناطق کی ہمراہی ایک مسلمہ حقیقت ہے، یعنی جو اثر مصحف شریف کی خوش آہنگ تلاوت سے ظاہر ہوتا ہے، وہ ہمارے کردار اور عمل میں بھی جھلکنا چاہیے۔

سلیمی نے کہا کہ آج حج اور اربعین کے موقع پر کاروانِ قرآنی کی صورت میں جو ڈھانچہ قائم ہوا ہے، وہ ایسا میدان مہیا کرتا ہے جہاں قرآن کو معصومؑ، بالخصوص امام حسینؑ کی الٰہی بصیرت کے مطابق سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کاروان کے اراکین اس موقع سے کتنا فائدہ اٹھا پاتے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ سیدالشہداءؑ لمحہ بھر کے لیے بھی قرآن کی تعلیمات سے غافل نہ ہوئے، حتیٰ کہ نیزے پر آپؑ کا سرِ مبارک بھی قرآن کی تلاوت کر رہا تھا۔ اس لیے جب ایسے مواقع میسر آئیں اور قاریانِ قرآن کاروان کی صورت میں جمع ہوں، تو ان کا مشن کسی خاص وقت یا جگہ تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ ان کے کردار اور عمل میں بھی قرآن کی روشنی اور کلامِ الٰہی کا اثر جھلکنا چاہیے۔

اس خادم القرآن نے مزید کہا کہ صرف خوش‌لحنی اور خوش‌آوازی پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔ چونکہ جمہوری اسلامی ایران کے قرآنی نمائندے لاکھوں عشاقِ حسینؑ کے درمیان موجود ہوتے ہیں، جو صرف مسلمانوں اور شیعیان تک محدود نہیں، اس لیے ان کا کردار بھی ایسا ہونا چاہیے جو قرآن کی تعلیمات کا عکاس ہو، تاکہ استکبار اور دشمنانِ اسلام کی غلط پروپیگنڈہ پر مبنی سوچ اور کج‌فہمیاں دور ہوں۔

یاد رہے کہ کاروانِ قرآنی اربعین حسینی، جو امام رضاؑ کے نام سے مزین ہے، ۷۰ اساتذہ، قراء اور کم‌سن قرآنی نخبگان پر مشتمل ہے، جو ۱۷ سے ۲۴ اگست تک پیادہ‌روی اربعین کے دوران قرآنی سرگرمیوں میں مصروف رہیں گے۔/

 

4298373

نظرات بینندگان
captcha