ایکنا نیوز کے مطابق، ترک دیانت مذہبی تنظیم کے سربراہ ارباش نے کہا کہ غزہ اور قدس صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں ہیں، بلکہ یہ پورے امت اسلامیہ کا مسئلہ ہیں۔ ان کے یہ الفاظ "غزہ، ایک اسلامی اور انسانی ذمہ داری" کے نعرے کے تحت اتحادیہ عالمی علمائے مسلمین اور ترکی کے اوقاف علمائے اسلامی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے غزہ کانفرنس میں تھے۔
ارباش نے مزید کہا: یہ کانفرنس اس مقصد سے منعقد کی گئی ہے کہ امت اسلامیہ اور دنیا بھر کے لوگ غزہ میں ہونے والی بے انصافی کے خلاف یکجا ہو کر آواز بلند کریں۔" انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ غزہ اور قدس کا مسئلہ صرف فلسطینیوں کا نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق پوری امت اسلامیہ سے ہے۔
ان کا کہنا تھا: ہمیں امت اسلامیہ کے طور پر متحد ہو کر ظلم و استبداد کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ آج دنیا بھر کی سول سوسائٹیز، مختلف مذاہب کے پیروکار، یونیورسٹیوں کے اساتذہ، فنکاروں، کھلاڑیوں اور ضمیر رکھنے والے افراد اسرائیل کے دہشت گردی کے خلاف ایک آواز میں ہیں۔ ارباش نے یقین ظاہر کیا کہ دنیا کی یہ عالمی آواز ستمگرین کے خلاف کامیاب ہوگی اور فلسطین میں امن قائم ہونے تک اس لڑائی کو جاری رکھنے پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا: جب تک فلسطین آزاد نہیں ہوتا، کوئی بھی کارروائی کافی نہیں ہوگی۔ اس لیے ہر لمحہ جو ہم صرف باتیں کرنے یا مذمت کرنے میں ضائع کرتے ہیں، ایک بے گناہ انسان غزہ میں ہمیشہ کے لیے ختم ہو جاتا ہے، اور ہر بے سوچ سمجھ کر کی گئی کارروائی، ستمگروں کو قتل عام کے لیے مزید حوصلہ دیتی ہے۔"
ارباش نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جب امت اسلامیہ متحد ہوگی، تو غزہ، فلسطین اور پوری اسلامی جغرافیہ امن و سکون کا گہوارہ بنے گی۔ انہوں نے کہا: جب قدس، غزہ اور فلسطین آزاد ہوں گے، تو پورے علاقے اور دنیا میں امن قائم ہوگا، اور آخرکار کامیابی مؤمنوں کی ہوگی۔
پروفیسر نصراللہ حاجی مفتی اوغلو، جو اسلامی علمائے اوقاف کے سربراہ ہیں، نے بھی اس موقع پر کہا کہ غزہ میں انسانیت جل رہی ہے، اور وہ قاتل جو یہ آگ لگا رہے ہیں، انہیں روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے اسلامی اس کانفرنس میں اکٹھے ہوئے ہیں تاکہ غزہ کے فلسطینیوں کی آواز دنیا تک پہنچا سکیں۔
یہ کانفرنس جمعہ سے شروع ہوئی تھی اور 29 اگست تک جاری رہے گی، جس کا اختتام ایاصوفیہ مسجد میں نماز جمعہ کے بعد بیانئے کے ذریعے کیا جائے گا۔/
4301390